اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں جس جارحانہ انداز سے بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اس سے بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔ وزیر خار جہ نے اپنی قومی زبان میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بے بنیاد الزامات کے تابڑ توڑ جوابات دیکر ثابت کر دیا کہ صحیح معنوں میں ملک میں میں تبدیلی آ گئی ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کو آگے بڑھایا اور یہ واضح کردیا کہ بھارت کس خوش فہمی میں نہ رہے اگر اس نے حملہ کیا تو بھر پور جواب دیا جائے گا۔سرجیکل اسٹرائیک کی بھارتی آرمی چیف کی دھمکیاں گیڈر بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں،کہا آئے روز ہندوستان مکاری و عیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے اندر پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کا واویلا مچاتا رہتا ہے اور نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھاکر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے خود مظلوم بن کر مگر مچھ کے آنسو روتا ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے دوٹوک الفاظ میں اقوام عالم کو بتایا کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کی پاکستان میں گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح ہمارا ہمسایہ مداخلت کرتا ہے اور شورش پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاپاکستان قومی مفادات اور سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہو سکتا،بھارت کو پاکستان کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے ،آج عالمی اصول متزلزل دکھائی دیتے ہیں ،مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہے۔قوام متحدہ میں بات چیت کا اچھا موقع تھا، منفی رویے کی وجہ سے مودی حکومت نے تیسری بار یہ موقع گنوا دیا، ٹکٹوں کے معاملے کو بہانہ بنایا گیا، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ 70 سال سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، تب سے کشمیرکے عوام بھارتی مظالم برداشت کررہے ہیں، جب تک مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل دراآمد نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن نہیں آسکتا۔ایک ملک کی وجہ سے سارک کے پلیٹ فارم کو غیر فعال بنایا گیا ہے، افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی عملداری باعث تشویش ہے۔
پاکستان افغان سرپرستی میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والی تمام کوششوں کی حمایت کرے گا اور پاکستان مربوط مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔انھوں نے عالمی سطح پر اآنے والی تبدیلیوں’ مہذب اقوام میں پروان چڑھنے والی متعصبانہ سوچ’ گستاخانہ خاکوں کے ذریعے مسلم دشمنی کے اظہار اور اس مذموم حرکت سے مسلم دنیا کو پہنچنے والی ٹھیس کے چشم کشا حقائق کو بھی خوب بیان کیا اور عالمی دنیا پر واضح کر دیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا جو الزام وہ مسلم دنیا پر عائد کرنے کا دن رات واویلا مچائے ہوئے ہیں’ وہ سب ایک منظم پراپیگنڈا کا حصہ ہے جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ مہذب اقوام ہی انتہا پسندی کے رویے کو فروغ دے رہی ہیں۔انھوں نے دنیا پر واضح کیا کہ عالمی سطح پر نئے راستوں کی جگہ رکاوٹیں اور نفرتوں کی فصیلیں کھڑی کیں اور سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھائی جا رہی ہیںواضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کے خلاف روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پڑوسی ملک سے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
ہندوستان طویل عرصہ سے دہشت گری کے چیلنج کا سامنا ہے، ہندوستان طویل عرصہ سے دہشت گردی کی مار جھیلتا آرہا ہے ،ہمیں دکھ ہے کہ ہمارے یہاں سرحد پار سے اپنا پڑوسی ہی دہشت گردی پھیلا رہا ہے، ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا،امریکہ میں 11/9کے حملے کے ماسٹر مائنڈ کو تو سزا مل گئی لیکن 26/11 کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعید پاکستان میں کھلے عام گھوم رہا اور ریلیاں کررہا ہے۔سشما سوراج کے بے بنیاد الزاما کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں۔جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ قرار دادوں پر عمل درآمد، حق خود ارادیت دیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اصل چہرے کو دنیا کے سامنے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں منظم قتل و عام کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آزاد جموں کشمیر میں کمیشن کا خیر مقدم کریں گے امید ہے بھارت بھی ایسا ہی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اکثر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے، مسئلہ کشمیر 71سالوں سے انسانیت پر ایک بد نما داغ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام انسانی حقوق کی پامالی سہتے آرہے ہیں، وزیر خارجہ نے بھارت سے مذاکرات کی ضرورت پر بھی اصرار کیا اور کہا کہ نیویارک میں ملاقات ایک اہم موقع تھی، مودی حکومت نے مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کرکے اہم موقع گنوا دیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا مشرقی ہمسایہ دہ ہشتگردی کی مالی معاونت کررہا ہے، پشاور اسکول کے معصوم بچوں کے قتل عام کو پاکستان نہیں بھولیگا، تمام واقعات کے ثبوت بھارت اور اقوام متحدہ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے تھے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ناموس رسالت کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے منصوبے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور مہذب دنیا کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کی جانے والی اس شرارت کا سدباب کرنا ہو گا۔ اس سے پہلے بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج نے تقریر کرتے ہوئے نہایت ڈھٹائی سے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مقولے پرعمل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزامات لگائے اور کہا کہ پاکستان ہی مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار ہے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ بھارت میں بر سر اقتدار بی جے پی کی حکومت کو اندرونی طور پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے ، خاص طور پر اگلے سال انتخابات کا انعقاد ہو رہاہے اور رافیل معاہدہ مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن کر رہ گیا ہے۔اور انہیں اپوزیشن کے حملوں سے چھٹکارا پانے میں نہایت مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ بھارتی میڈیا پر بھی ایک طوفان بر پا ہے ، اس میں نریندر مودی بری طرح پھنس گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے مذاکرات پر آمادگی کے صرف ایک روز بعد ہی یوٹرن لیتے ہوئے مذاکرات سے انکار کر دیا گیا۔ جبکہ اس سلسلے میں سرحدپر بھارتی فوجیوں کو مارنے کے الزامات لگا دیئیگئے ۔ بھارتی کہہ مکر نیوں کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔جس کی واضح مثال مسئلہ کشمیر میں بھارتی ہٹ دھرمی ہے ،بھارت سلامتی کو نسل میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا وعدہ کرنے کے باوجود ان کا حق دینے سے انکاری ہے۔
بھارت ہمیشہ سے ہی کسی نہ کسی واقعے کی آڑ لے کر مذاکرات سے پیچھے ہٹ جاتا ہے اور پاکستان پر دہشت گردی کے روایتی الزامات لگا دیتا ہے۔ گزشتہ برس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کے دعوے اب بے نقاب ہو چکے ہیں اور خود بھارت کے اندر بھی انہیں جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جارہا ہے لیکن ان احمقانہ دعوئوں کو نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا اور جیسا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی غلطی کی گئی تو بھر پور جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ مودی سرکارجنگ کی باتیں کرکے اندرون ملک پھیلی ہوئی بے چینی سے نمٹنے کی بجائے پرامن مذاکرات پر سنجیدگی سے غور کرے ۔ دوسری جانب بھارتی آرمی چیف کا سرجیکل اسٹرایئک کا اعلان کر کے پاکستان کو خوفزدہ کرنے کی آرزو کبھی پوری نہیں ہو سکتی اور بھارتی آرمی چیف یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ سرجیکل اسٹرائیک کا اصل مطلب اچانک حملہ کرنا ہے ،بارہا بتا کر نہیں کیا جاتا۔ دراصل سرجیکل اسٹرائیک تو وہ ہے جو کشمیری مجاہدین بھارتی فوجی ٹھکانوں پر کرتے ہیں اور بھارتی سورمائو ں کر ہوش اڑا کر رکھ دیتے ہیں۔