بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات مل گئیں: معاون خصوصی وزیراعظم

Shahzad Akbar

Shahzad Akbar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں اور بیرون ملک 10 ہزار سے زائد جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بتایا کہ سوئس معاہدہ اسحاق ڈار نے جان بوجھ کر روکے رکھا، معاہدے کی تاخیر کے باعث یہ معاملہ تعطل کا شکار رہا، 2013 کے بعد سوئس اکاؤنٹ پر کوئی معلومات نہیں مانگی گئی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں، بیرون ملک 10 ہزار سے زائد جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کو متحرک کیا گیا ہے جب کہ اثاثوں کی واپسی کے لیے ٹاسک فورس کے ارکان کا انتخاب بھی کرلیا گیا ہے، مزید ممالک کے ساتھ بھی ہنڈی حوالہ پر گفتگو چل رہی ہے۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ اثاثوں کے ریکوری یونٹ کے تمام ارکان کا انتخاب کرلیا گیا ہے، ریکوری یونٹ میں نیب ایف آئی اے ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے نمائندے شامل ہیں، ریکوری یونٹ کوسب سے بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، 10 ہزار جائیدادیں برطانیہ اور متحدہ ارب امارات (یو اے ای) میں شناخت کرلی گئی ہیں، دبئی میں 3 ہاؤسنگ سوسائیٹز کی تفصیلات ہیں، 300 پراپرٹیز کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں، جنہیں نوٹس بھیجے ان 300 لوگوں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے گی، پہلے مرحلے میں 895 پراپرٹیز پر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، ایف آئی اے اور نیب کے آفیسرز بھی اس تحقیقات میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی ریکوری کے لیے کام شروع کردیا، جرمنی حکومت کے پاس 2013 تا 2015 سوئز اکاونٹس کی معلومات لے رہے ہیں، سوئس حکومت کے ساتھ بھی معلومات کے تبادلے کے معاہدے پر جلد عمل درآمد شروع ہوگا، دبئی، چین، برطانیہ اور امریکا سے بھی معلومات کے تبادلے کے معاہدے پر بات کررہے ہیں، ماضی کے حکمرانوں نے کوتاہی کی امریکا کو معلومات تک رسائی حاصل تھی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والوں میں کئی پردہ نشینوں کے نام ہیں، حالیہ تحقیقات میں لندن میں اسحاق ڈار کے دو نئے فلیٹس کا انکشاف ہوا ہے، اسحاق ڈار کے یہ دونوں فلیٹس ان کے نام پر ہیں، دونوں فلیٹس کا معاملہ نیب ریفرنس کا حصہ بنانے کے لیے بھیج دیا ہے۔

شہزاد اکبر کاکہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے لیے جعلی اکاونٹس بنائے گئے، بڑے لوگوں کے ڈرائیور یا ملازم کے نام اکاؤنٹ نکل رہے ہیں،ریڑھی اور فالودہ والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہیں، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ پاناما لیکس میں نام آنے کا ہرگز مطلب نہیں کہ آپ نے کرپشن کی ہے تاہم سیاسی عہدے پر رہنے والے کی کوئی پراپرٹی نکل آتی ہے تو اس کی تحقیقات ہوگی، میوچل لیگل اسسٹنس کا مسودہ تیار ہوچکا، جلد کابینہ سے منظور کرارہے ہیں، وسل بلور کے لیے قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے اسے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے۔

لانچوں کے ذریعے پیسہ باہر لے جایا جاتا ہے، معاون خصوصی وزیراعظم
شہزاد اکبر نے بتایا کہ لانچوں کے ذریعے پیسہ باہر لے جایا جاتا ہے، سپریم کورٹ تنہا کرپٹ لوگوں کےخلاف لڑرہی تھی اب حکومت بھی متحرک ہے۔

شہزاد اکبر نےکہا کہ مشاہد اللہ خان نے پورے خاندان کو پی آئی اے میں بھرتی کرایا، پی آئی اے جو خدا خدا کرکے چل رہی ہے اس کےخرچے پر مشاہداللہ خان نے اپنا علاج کرایا، مشاہداللہ کےمعاملے کو تحقیقات کے لیے نیب کے پاس بھجوا رہے ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والے 157 بڑے لوگوں کو نوٹس بھجواچکے ہیں۔

وزیراطلاعات نے ایک بار پھر (ن) لیگی رہنما مشاہد اللہ خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاج پر 54 ہزار پاونڈ خرچ ہوا، اس لیے وہ یہ رقم جمع کرائیں، ہم تو اس معاملے کو سینیٹ میں لے کر گئے تھے، چیرمین سینیٹ نے ہمیں بات ہی نہیں کرنے دی۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے استحقاق نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم کا طیارہ استعمال کیا، پروزیراعظم کا طیارہ استعمال کرنے پر 35 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، شہبازشریف 35 کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کرائیں ہم انہیں نوٹس جاری کررہے ہیں جب کہ جاتی امرا کی دیوار کی تعمیر پر اخراجات حکومت پاکستان کی ذمہ داری نہیں تھی، جاتی امرا میں چیف منسٹر کے دفاتر بنائے وہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری نہیں تھی، پنجاب حکومت جاتی امرا میں چیف منسٹر بنانے کے پیسے واپس لے اور جاتی امرا کی دیوار کی تعمیر پراخراجات کی رقم واپس لی جائے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کا نوازشریف کے پروجیکٹس کا آڈٹ شہبازشریف سے کرانے کا مطالبہ درست نہیں، تحریک انصاف کے پروجیکٹس کے آڈٹ کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کوسونپ دیں گے جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیرمین شپ شہباز شریف کے لیے مانگنا غیر اخلاقی مطالبہ ہے، ہم کہتے ہیں کہ پی اے سی کی چیرمین شپ پی ٹی آئی کو نہ دیں غیرجانبدار بندہ لگادیں، فخر امام پی اے سی کی چیرمین شپ کے لیے باوقار آدمی ہیں انہیں اس کا سربراہ ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تمام غیرقانونی اور خلاف قاعدہ بھرتیاں کابینہ کے فیصلے کے تحت ختم کی جارہی ہیں، ہماری حکومت کےمعاشی پالیسی کے تین بنیادی ستون ہیں، کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، بیرونی سرمایہ کاری پر زور اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنا۔

ان کا کہنا تھاکہ پارلیمنٹ چلانا ہمارے لیے بہت اہم ہے اور یہ ہمارا بڑامحترم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ سے بھی زیادہ اہم ملک چلانا ہے، پارلیمنٹ کردار ادا نہیں کرے گی تو چند لوگوں کی وجہ سے سیاستدان بدنام ہوں گے، الزامات کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر کوئی مجرم ہے توسزا ملنی چاہیے، احتساب کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا، سسٹم شفاف ہوگا تو ملک آگے چلے گا۔