آشیانہ ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

لاہور (جیوڈیسک) آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نیب لاہور نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

آج سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہباز شریف اور وکلاء کو اپنے چیمبر میں بلالیا اور وہاں سماعت شروع کی۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کرکے کاسا ڈویلپرز کو دیا، اُن کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوا۔

پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے مزید تفتیش درکار ہے، لہذا عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔

تاہم وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کو شہباز شریف کا وکیل مقرر کیا گیا ہے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ‘میں اس کیس کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتا ہوں۔’

جس کے بعد جج نجم الحسن کورٹ روم میں آگئے، جہاں کھلی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ایک دھیلے، ایک پائی کی کرپشن نہیں کی، بلکہ اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب بچائے’۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں نے دن رات محنت کرکے عوام کی خدمت کی اور اس سب میں اپنی نیند اور صحت بھی خراب کرلی’۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے گرد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے اور عدالت آنے والے راستے بند کردیئے گئے ہیں۔

دوسری جانب اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے بھی پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔

شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی نیب عدالت پہنچے اور صرف انہیں ہی عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب لیگی رہنما مریم اورنگریب، سائرہ افضل تارڑ، خواجہ احمد حسان، سمیع اللہ خان اور دیگر بھی احتساب عدالت کے باہر موجود ہیں۔

احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی بڑی تعداد میں جمع ہیں، جن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

نیب عدالت میں آج کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

نیب ذرائع کے مطابق بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لے جانے سے پہلے شہباز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا اور ڈاکٹرز نے انہیں مکمل فٹ قرار دیا۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے بکتربند گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے کارکنوں کو گاڑی سے نیچے اتار دیا۔

اس دوران ایک لیگی کارکن گاڑی سے نیچے گر کر زخمی ہوگیا، جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔

نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔