اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دی جانے والی ایک اور مدت مکمل ہو گئی۔
سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا جس کی مدت آج مکمل ہوچکی ہے جب کہ سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں 5 بار توسیع ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے ٹرائل مکمل کرنے کی مدت بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھے جانے کا امکان ہے۔
العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں کے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا تھا جس میں 5 بار توسیع کی گئی۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو نامزد کیا گیا تھا۔
احتساب عدالت نواز شریف کو اس ریفرنس میں 11 سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سناچکی ہے جسے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے کالعدم بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
نیب نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ہی ملزم ٹھہرایا ہے۔