اور یہ ہیں نون لیگ کے ماہر اخلاقیات جو ستر کے قریب ہیں قبر میں ٹانگیں ہیں فواد چودھری نے جو کہا سو کہا جواب سنئے سینیٹر صاحب کے نزدیک لفظ کمینہ پارلیمانی لفظ ہے اس لئے کہ جناب حبیب جالب نے اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے گویا ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حبیب جالب ایک سند ہیں اور ان کی شاعری کو آئین پاکستان میں مقدس مقام دیا گیا ہے۔ سینیٹ کے چیئرمن اپیل نہیں ن کے سامن گھگیا رہے تھے جناب حذف کر دیں کوئی اور شعر سنا دیں۔جناب مشاہد اللہ کے بقول کمینہ اگر پارلیمانی لفظ ہے تو سچ پوچھیئے اس کمینے نے اس روز انتہا کی کمینگی کا مظاہرہ کیا۔(جناب ایڈیٹر لفظ کمینہ اب پارلیمانی لفظ ہے لہذہ اس جملے کو جانے دیں) لکھنوی انداز میں اردو بولتے ہیں سچ پوچھیں مجھے تو ایسا لگا جیسا ? جناب مقام متعفن سے لسان طویل کو فضلہ ء غلیظ سے چاٹ کر کمینگی کا درس دے رہے ہیں۔حبیب جالب نے جب یہ اشعار کہے تھے اس وقت حکمران ذوالفقار علی بھٹو تھے اگر غلط کہا ہے تو درست کر دیجئے۔ایک جانب وہ خانوادہ لدھڑ کے بانی چودھری الطاف حسین اور میرے پیارے دوست چودھری شہباز حسین کی تعریفیں کر رہے ہیں اور دوسری جانب طوفان بد تمیزی برپاء بھی کرتے ہیں۔
یاد رکھئے یہ وہ مشاہد اللہ خان ہیں جو پیاسی کے روح رواں تھے کراچی میں ایک زمانے میں دھونس دھاندلی کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا ۔پی آئی کا جو جنازہ اٹھا ہے اس میں پیاسی ایئر لیگ پیپلز یونٹی سب کا ہاتھ ہے۔انہوں نے تین چار الے وہاں بھرتی کرائے چلئے مان لیتے ہیں کہ آپ نے بھرتی نہیں کرائے مگر یہ بھی بتا دیجئے کہ کس کی جرات ہے کہ وہ یونین کے صدر یا کرتا دھرتا کے بھائیوں بھتیجوں کو نوکری نہ دے۔پی آئی اے کی تباہی میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی کا بڑا ہاتھ ہے پانچ ہزار کچے ملازمین رکھے جاتے ہیں الیکشن سے پہلے انہیں پکا کر دیا جاتا ہے۔الیکشن جیتنے کے اس آرٹ نے پاکستان کے اداروں کی تباہی کی ہے۔اس ایئر لائن پر نوحہ ء انیس لکھا جا سکتا ہے مگر مجھے یہ بتائیے کہ چودھری فواد حسین نے چور کو چور ہی تو کہا ہے یا بتا دیجئے کہ پی آئی اے سنہرے دور میں زندہ ہے۔اوور سیز پاکستانی توبہ توب کرتے ہیں نوے کی دہائی تک تو یہ ایئر لائن معتبر تھی ۔ہم نے اس ایئر لائین کا وہ سنہرہ دور دیکھا ہے جب ہم قومی ایئر لائن کے گن گاتے تھے۔
ستم ظریفی دیکھئے مشاہد الے تو نوکریاں سمیٹتے رہے ہمارے شاہد خاقان عباسی نے اس سے ایک ایئر لائن پیدا کر لی۔پاکستان کے لکھاری اگر ہمت کر کے گزشتہ سیاہ عشروں پر لکھیں تو دنیا کو علم ہو کہ کیسے ایک وزیر اعظم قومی ایئر لائین کے ہوتے ہوئے اپنی ایئر لائن چلاتا رہا۔جدہ میں ملک ایوب کرنل ذکاء کا دور ہمیں یاد ہے قومی ایئر لائن واقعی قوم کی نمائیندگی کرتی تھی۔لیکن پھر اس کے بعد اس ایئر لائن کا مکو زرداری اور نواز شریف نے ٹھپ دیا جس میں کئی مشاہد شامل تھے۔ اس کے بعد PERHAPS IT ARRIVES ہو گئی اس ائر لائین کی مثالیں دی جاتی تھیں لوگ اس کے تربیتی ادارے سے سیکھنے آیا کرتے تھے اتحاد ایئر لائن ایمارٹس اور بہت سی ائر لائینیں اس سے بنیں۔جناب مشاہد اللہ کے ساجد اللہ طارق اللہ غرض اس زمانے میں اوللہ نام ہی کافی تھا۔آج اس ادارے کو مرد بیمار کہتے ہیں اس کے ایماندار افسران سر پیٹتے ہیں اور باقی مزے لوٹتے ہیں۔
مشاہد اللہ کو بہت دکھ ہے کہ ان کا نام لے کر بدنام کیا گیا جناب عالی آپ لوڈر بھرتی نہیں ہوئے تو ٹریفک اسسٹنٹ کون سا جی ایم کا عہدہ تھا جو آپ اچھل پڑے۔مجھے سینیٹ کے چیئرمین آپ کے سامنے منتیں سماجتیں کرتے نظر آئے ایک نر کا بچہ شبلی فراز بولا کاش میں ادھر ہوتاتو آپ کی اس شاعری کا جواب دیتا۔ویسے پرانی بات ہے ایک اعلی حضرت اقبال کا شعر سنا کر ایک نوجوان کو ڈانٹ رہے تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ جوان آپ کے بارے میں اقبال نے کہا تھا اٹھا کر باہر پھینک دو گلی میں نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے تو جوان نے کہا با با جی اقبال نے آپ کے لئے کہا تھا آپ اس وقت جوان تھے جناب عالی حکمران بن گئے کمینے لوگ یہ جالب نے ستر کی دہائی میں نظم کہی ساحر اور جالب کی شاعری ?پ کو بھی یاد ہے ہمیں بھی یاد ہے۔قبلہ جو خاندانی ہوتے ہیں وہ لہجہ نرم رکھتے ہیں تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے غریب محنت کش ہونا کوئی عیب نہیں لیکن بد تہذیب بد زبان ہونا عیب ہے ۔آپ کا پنواڑی کزن جہلم میں آج بھی چونا لگا رہا ہے ۔شائد آپ بھی یہی کچھ پی آئی اے کے ساتھ کرتے رہے ہیں۔
جناب فواد کھچ کے رکھیں مشاہد اللہ،طلال چودھری،دانیال عزیز،خواجہ سعد رفیق کے مقابلے میں ہم کسی مولانا طارق جمیل کو میدان میں نہیں اتاریں گے اس کا جواب فواد دیں گے فیاض دیں گا انجینئر افتخار دے گا۔خواجہ ٹٹیری کی تازہ گل فشانی کا جواب ہم دیں گے۔جناب مشاہد اللہ خان MIND YOUR LANGUAGEزبان سنبھال کے ایک پروگرام تھا اسے پھر سے دیکھئے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو یہودی تک کہا گیا کسی ٹیرن نامی بچی کا باپ کہا گیا ہم چپ رہے مگر اب چپ نہیں رہا جائے گا۔کوثر و تسنیم سے دھلی زبانیں جو آپ کی ہیں ہم جا نتے ہیں اور ہم آپ کو آپ کے لہجے میں جواب دیں گے۔
میاں صاحب کی سب سے بری عادت یہ ہے کہ وہ خود خاموش رہتے ہیں اور دوسروں کو اور آپ جیسوں کو آگے کر دیتے ہیں۔بڑی عجیب بات ہے کہ اربوں لوٹ لے جائو اور زبان کا لہجہ نرم رکھو تو ٹھیک اور ایمانداری کا ثبوت دو تو لہجے کی سختی دکھانے پر مردود بنا دئے جاتے ہیں۔وفاکرو گے وفا کریں گے جفا کرو گے جفا کریں گے۔پی ٹی آئی کی سینیٹ میں نمائیندگی تگڑی ہونی چاہئے ۔ورنہ خواجہ آصف جیسے خرانٹ لوگ دلیہ کھانے والوں کے قابو نہیں آئیں گے۔فواد چودھری کو اخلاقیات کا درس دینے والے مشاہد اللہ،خواجہ آصف کو بھی نورانی قائدہ پڑھائیں۔سیر کو سوا سیر ملے تو بات ہے۔گونگے بہرے پوپلے ان بنارسی ٹھگوں کے لئے ٹھیک نہیں ہیں۔عمران خان کو اپنی ٹیم مخالف ٹیم کی طاقت کو سامنے رکھ کر تیار کرنا ہو گی۔ایسے بے ہودہ کلمات کا جواب خاموشی نہیں طوفان ہے۔آپ نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے وصول کریں گے جیلیں چوروں اور ڈاکوئوں کا گھر ہوتی ہیں گھر آباد ہوں گے۔فواد چودھری ڈٹ کے رہنا۔