اسلام آباد (جیوڈیسک) پولیس نے فیصل رضا عابدی کو سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد گرفتار کر لیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے سابق رہنما عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ان کے وکیل عمرے پر گئے ہیں لہٰذا ان کی واپسی یا دوسرا وکیل کرنے تک کیس ملتوی کیا جائے۔
عدالت نے فیصل رضا عابدی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
فیصل رضا عابدی نے اس کیس میں راہداری ضمانت کرا رکھی ہے۔
دوسری جانب فیصل رضا عابدی جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد باہر آئے تو واپس جاتے ہوئے شاہراہ دستورپر اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں ترجمان سپریم کورٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے جس میں انہیں گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔
فیصل رضا عابدی کے بھائی نے ان کی گرفتاری پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل کو گرفتار کرنا زیادتی ہے، وہ عدالت میں پیش ہورہے تھے اور انہوں نے ضمانت بھی کرارکھی ہے پھر بھی گرفتار کرلیا گیا۔
فیصل رضا عابدی کے بھائی نے بتایا کہ سابق سینیٹر کے خلاف تین مقدمات کی تحقیقات چل رہی ہیں جن میں سائبر کرائم، توہین عدالت اور تھانہ سیکریٹریٹ میں بھی مقدمہ درج ہے۔