اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے اندر مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہے، یہی وجہ ہے کہ عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس، نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سننے کا فیصلہ کرلیا۔
احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک نے آج سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان اور دیگر ملزمان کے خلاف نندی پور ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں مصروف ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے 17 نومبر تک ریفرنسز نمٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔
دوران سماعت نیب نے بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر شق وار جواب بھی جمع کرا دیا۔
دوسری جانب عدالت نے فرد جرم کی تاریخ تک راجا پرویز اشرف کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
سماعت کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی۔ واضح رہے کہ عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے آج کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔
بعدازاں نندی پور پاور پراجیکٹ پر نیب ریفرنس کی سماعت 26 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف کرپشن ریفرنس بھی نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے بعد سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر رکھی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے رواں برس 4 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پروجیکٹ میں تاخیر پر بطور سابق وزیر قانون و انصاف کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
نیب کی جانب سے کرپشن کا ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی بطور سابق وزیر پانی و بجلی، بابر اعوان کے ساتھ نامزد کیا گیا۔
اس کے علاوہ جن افراد کو اس ریفرنس میں نامزد کیا گیا، ان میں سابق سیکریٹری قانون مسعود چشتی، جسٹس (ر) ریاض بطور سیکریٹری قانون، سابق سینئر جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر ریاض، سابق سیکریٹری پانی بجلی شاہد رفیق اور سابق ریسرچ کنسلٹنٹ شمائلہ محمود شامل ہیں۔
نیب کے مطابق 2011 میں سپریم کورٹ کے حکم پر رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں نندی پور کمیشن قائم کیا گیا تھا، جسے منصوبے کی تاخیر کی وجوہات جاننے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
نیب حکام نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی، منصوبے کی منظوری 329 ملین ڈالر کی لاگت سے دی گئی اور منظوری کے بعد منصوبے کا کنٹریکٹ 28 جنوری 2008 کو کیا گیا، یہ کنٹریکٹ نادرن پاور جنریشن اور ڈانگ فینگ الیکٹرک کارپوریشن چائنا کے درمیان ہوا، لیکن اس منصوبے میں تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان ہوا۔