جمال خاشقجی کا قتل ایک ’’سنگین جُرم‘‘ ہے: سعودی ولی عہد

Mohammad bin Salman

Mohammad bin Salman

الریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ایک سنگین جُرم قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب اس واقعے کی تحقیقات کی تکمیل کے لیے ترکی کے ساتھ تعاون کررہا ہے اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے الریاض میں منعقدہ مستقبل سرمایہ کاری اقدام فورم کے ایک خصوصی سیشن میں اپنی تقریر میں پہلی مرتبہ جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں براہ راست گفتگو کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ’’یہ جرم تمام سعودیوں کے لیے بڑا ہی تکلیف دہ اور درد آمیز تھا اور یہ دنیا کے ہر انسان کے لیے بھی بڑا تکلیف دہ اور سنگین تھا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’جو لوگ بھی اس جرم میں ملوث ہیں،ان کا احتساب ہوگا اور بالآخر (اس قتل کا) انصاف ہوگا‘‘۔انھوں نے فورم کے شرکاء کو بتایا کہ ’’سعودی عرب ترکی کے ساتھ مل کر اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے‘‘۔

شہزادہ محمد کا کہنا تھا کہ ’’ بہت سے لوگ جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعلقات میں رخنہ ڈالنے اور اختلافات کے بیج بونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جب تک شاہ سلمان سعودی مملکت کے حکمراں اور محمد بن سلمان نامی ولی عہد ہے ،اس وقت تک یہ لوگ کامیاب نہیں ہوں گے‘‘۔

مستقبل سرمایہ کاری اقدام فورم کے اس خصوصی سیشن میں سعودی ولی عہد کے علاوہ بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ اور لبنانی وزیراعظم سعد الحریری نے شرکت کی ہے۔شہزادہ محمد کا کہنا تھا کہ مشرقِ اوسط اب نیا یورپ ہے۔سعودی عرب اور بحرین کی معیشت ترقی کرے گی ۔ قطر کے ساتھ اگرچہ ہمارے اختلافات ہیں ،اس کے باوجود اس کی معیشت مضبوط ہے۔

اس سیشن میں شرکاء نے مشرقِ اوسط کے خطے کو عالمی اقتصادی طاقت بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے اور اپنی سفارشات وتجاویز پیش کی ہیں۔