بڑے ڈیسک بجائے جا رہے تھے جب خورشید شاہ کہہ رہے تھے کہ مشرف کے سارے ساتھی آج کدھر بیٹھے ہیں جناب سپیکر ج بھی نون لیگ کے کتنے نام گنوائوں جو چودھری پرویز الہی کے گھر کے باہر لائن بنا کے کھڑے رہتے تھے اس ایوان میں سب میرے سامنے بیٹھے ہیں بہتر ہے چپ کر کے میری بات سنو ورنہ سب کے کچے چھٹے کھول دونگا اس ایوان میں سب ننگے ہیں یہ تھے طارق بشیر چیمہ جنھوں نے اپوزیشن کی بینڈ بجا کر رکھ دی انہوں نے دو تین وضاحتیں دیں اور دو تین سوال کیئے انہوں نے کہا جس ملک میں دس دس سال کڈنی سینٹر اور کارڈیالوجی سینٹر محض اس لیے روک کر رکھے جائیں اور فنکشل نہ کیے جائیں کہ یہ پرویز الہی نے بنائے تھے۔
آشیانہ سکیم کے حوالے سے انہوں نے بات کی مجھے خوشی ہے ہماری حکومت نے انہیں پورا پورا موقع دیا لیکن آشیانہ سکیم کے حوالے سے انہوں نے ایک بڑی مزیدار بات کی ہے یہ جوش خطابت میں شائد بھول جاتے ہیں انہوں نے میجر کامران کیانی کا نام لیا کہ میجر کامران کیانی کو چودھری پرویز الہی نے ایک کانٹریکٹ ایوارڈ کیا جو پینتیس ارب کا تھا جس کو انہوں نے(شہباز شریف) کمال گورنس دکھاتے ہوئے اس کی کمی کوتاہی کو پکڑااس کو وارن بھی کیا اور ان کو جا کر کہا کہ یہ کام آپ نے غلط کیا ہے لیکن میری یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ دس سال حکومت کرنے کے باوجود انہوں نے ان کے خلاف انکوائری کیوں نہیں کروائی ایک ایسا ایوارڈ جو پینتیس ارب سے ایک سو چالیس ارب تک پہنچ گیا (یہاں ایک بات میں آپ کو بتاتی ہوں انگریز دور میں گھوڑا کالج لاہور کو 12مربع اراضی فارم اور ریسرچ سینٹر بنانے کے لیے گورنمنٹ نے الاٹ کی اس اراضی پر 1960میں با اثر لوگوں نے قبضہ کر لیا شہر سے دور ہونے اور سرکاری کاہل رویے کی بنا پر کالج والوں نے پیروی نہ کی شہباز شریف کی ایک منکوحہ جو کینٹ اسسٹنٹ کمشنر بھی تھیں نے کاغذات میں اس زمین کا سراغ لگایا اور شہباز شریف دور میں ایک سازش کے ذریعے اس زمین کا قبضہ ختم کروانے کے بعد زمین UVASکو دے دی گئی۔
اس وقت زمین کی مالیت 35ارب روپے تھی بعد میں اس اراضی کو ڈھائی ارب میں خریدنے کا عندیہ دے کر یونیورسٹی کو ملتان روڈ پر بھونیکی فارم پتوکی کی سرکاری زمین الاٹ کی گئی جہاں یونیورسٹی کا پتوکی کیمپس بنا بعد میں رقم بھی نہ دی گئی یہ وہی زمین ہے جس پر آشیانہ اسکینڈل آیا ہے )جب پروز الہی نے صوبہ چھوڑا تھا سو ارب کا سر پلس خزانہ چھوڑا تھا انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ان کی حکومت گئی ہے صوبہ پنجاب ساڑھے سات سو ارب سے زیادہ کا مقروض ہے بلکہ میں ان سے کام بھی پوچھوں گا کہ یہ پیسے کہاں خرچ ہوئے اورنج ٹرین والے آج بھی اپنے چیکوں کے لیے ان کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں رنگ روڈ کی زمین جو انہوں نے کہا کہ اس پرویز الہی نے رنگ روڈ بنانے کی کوشش کی اور اس نے شہر کے اندر گھسا دی وہ کہیں سے شہر کے اندر نہیں گھسی لاہور کے ایک ایک آدمی کو لاہور کی سڑکوں پر کھڑا کر کے پوچھیں لوگ آج بھی دعائیں دیتے ہیں کہ رنگ روڈ کی وجہ ٹریفک کا کتنا ریلیف ملا ڈویلپمنٹ کی پروگریس کی جو ریسیپی پرویز الہی کے پاس تھی وہ اور کسی کے پاس نہیں اور میں آپکو بتا دوں پرویز الہی نے ایک انچ زمین رنگ روڈ کے لیے نہیں خریدی یہ ساری زمین آرمی نے گفٹ کی تھی اس کے بدلے میں انہوں نے صرف تین ایگزٹ مانگے تھے آج مولانا فضل الرحمن فرما رہے کہ میرے حلقے کی حالت بہت خراب ہے آپ مجھے بتائیں ہر حکومت کے اتحادی رہنے والے اور ہر حکومت میں وزارتیں لینے والے آج تک اپنے حلقے کی حالت نہیں سنوار سکے تو اس میں قصور کس کا ہے انہوں نے کہا کہ آپ باہر رونے روتے ہو اپنے لیڈر کو بتائو جا کر اگلے دن پرائم منسٹر نے یہ حکم جاری کیا ہے کہ بتائو یہ تیس ہزار ارب کا قرضہ لیا ہے یہ کہاں خرچ ہوا ہے کم از کم پرائم منسٹر قوم کو بتا تو سکے یہ پیسہ کہاں خرچ ہوا خدا کے لیے بتایا جائے۔
میں کسی اچھائی برائی میں پڑے بغیر بتا دوں ابھی دو مہینے گورنمنٹ کو بنے ہوئے لیکن میں ایک بات حلفا کہتا ہوں میں نے جو چار پانچ میٹگیں اٹینڈ کی ہیں وللہ میں نے پرائم منسٹر سے زیادہ محب الوطن کسی کو نہیں دیکھا ،آپ نہیں بھی چاہوگے تو لوگوں نے اس کو ووٹ دیے ہیں وہ پرائم منسٹر ہے آپ مانیں یا نہ مانیں شہباز شریف نے آج کہا کہ مجھ سے نیب والے سوال کرتے ہیں کتنی جائیدادیں آپکی ترکی میں ہیں کتنی چائنا میں لندن میں باہر ہیں کنی نامی کتنی بے نامی جناب سپیکر یہ وہ خادم اعلی ہیں جو جسٹس قیوم کو فون کرتے ہیں تین سال کی سزا تو تھوڑی ہے پائی جان خوش نہیں ہونگے کم از کم سات سال کرو آج یہ کس منہ سے بات کرتے ہیں جسٹس قیوم کی وہ وڈیو آج بھی مارکیٹ میں پھر رہی ہے پیپلز پارٹی والے شائد بھول گئے ہوں۔
ان کی سب سے بڑی گڈ گورنس کی مثال دوں 2002سے2007 صوبہ پنجاب کی شرح جی ڈی پی 8تھی ان کے دور حکومت میں 3 فیصد جی ڈی پی ۔۔۔نام نہاد خادم اعلی نے صاف پانی پراجیکٹ کے نام پر غریب عوام کے ٹیکسوں کے 300ارب روپے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں بانٹ دیئیشہباز حکومت کا 2014میں شروع کیا گیا یہ منصوبہ چار سالوں میں عوام کو صاف پانی کی ایک بوند نہ فراہم کر سکا احسن اقبال کے بھائی مجتبی جمال زعیم قادری کے بھائی عاصم قادری ،منیر چودھری اور راجہ قمر الاسلام نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ڈی جی پی آر آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید کے مطابق ریلوے کا خسارہ دو ارب تھا جو ان دو ماہ میں کم ہو کر ایک ارب ہو گیا ہے ،ان سب کے بعد بھی یہ لوگ صاف فرشتے اور پی ٹی آئی کی حکومت معطون ہے تو پھر اس کا جواب اللہ ہی ان کو دے گا یا عوام اگر جاگ گئی تو ممکن ہو سکتا ہے!