لاہور (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ٹریڈنگ اکاؤنٹس کو جعلی اکاؤنٹس کہا گیا، سمجھ آگیا کہ یہ اصل میں 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ ہمیشہ میرے دوستوں کوپکڑتے ہیں، یہ ہرطرف سے مجھ پر حملہ کیوں کررہے ہیں، سمجھ آگیا ہے کہ یہ اصل میں 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے، جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد کی انہیں اٹھایا گیا’۔
انوں نے کہا کہ ‘ہر انسان نے بھٹو صاحب کی سوچ کو سمجھا ہے، یہ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں، تمہارے پاس مینڈیٹ ہے نہ تمہاری سوچ ہے اور نہ تمہیں سکھایا گیا ہے، سوچنا پڑتا ہے، ان کی چالاکیوں کو سامنے لانا پڑتا ہے’۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے قانون کی عزت کروانی ہے، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، حکومت کو بیل آؤٹ پیکج ملنے پر میں خوش ہوں، اگر عوام سے بوجھ کم ہوگا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے، چین بھی پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، دوستی کے اس گلدستے میں ہم نے بھی حصہ ڈالا ہے۔
قومی مفاہمتی آرڈر (این آر او) کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ‘میں نے تو مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا، میں نے ویسے ہی کیس جیتے، میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں؟ پرویز مشرف کے دور میں جیل بھی کاٹی’۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ ‘ہم نے پشتونوں کوشناخت دی، یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں،خود توبنی گالہ سے نیچے آتے نہیں، دیکھتے ہیں مولانا فضل الرحمان 31 اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس کراتے ہیں یا نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں این آر او کی ضرورت نہیں تھی مشرف کو ضرورت تھی، جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت برے اداکار ہیں’۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے ان کی ، دونوں کی اپنی پارٹیاں ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘مولانا فضل الرحمان نے کُل جماعتی کانفرنس بُلائی ہے، اگر نواز شریف وہاں آئے تو اُن سے ملاقات ہو سکتی ہے، حکومت گرانا نہیں چاہتے، انہیں 90 دن دینا چاہتے تھے لیکن اب اکٹھا ہونا پڑے گا، پہلے کوئی اور لاڈلہ تھا، اب نیا لاڈلہ آگیا ہے، لگتا ہے نیا لاڈلہ زیادہ چلے گا کیونکہ اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے’۔
سابق صدر نے کہا کہ ایک دوست کو میں نے صرف اس لیے فون کیا کہ معلوم کروں فصل کیسی ہوئی ہے، جس دوست کو میں نے فون کیا اس کو بھی اٹھا لیا گیا، جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد دی ان کو اٹھالیا گیا، یہ ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑتے ہیں۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ ٹریڈنگ اکاؤنٹس کوجعلی اکاؤنٹس کہا گیا، ہر طرف سے مجھ پر حملے کیوں کیے جارہے ہیں، کوشش کروں گا سارے پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکوں ، مجھے اب سمجھ آ رہی ہے کہ 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے، اگر ہم نے خیبرپختونخوا کو شناخت دی ہے تو اس کی ضرورت تھی، ہم نے ہر کام سوچ سمجھ کر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان کو اصل مسئلہ مجھ سے ہے لیکن میرے دو دستوں کو اٹھا لیا گیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ‘میرے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں کہ کوئی اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا ہے، اسرائیلی طیارے کی آمد کی میرے پاس کوئی اطلاع نہیں، مگر یہ نا ممکن نہیں’۔
آصف زرداری نے کہا کہ یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے، اگر آپ صبح اخبار میں پڑھ لیں کہ مجھے گرفتار کرلیا گیا تو کیا یہ کوئی نئی بات ہوگی؟ ان حکومتوں کو گراکر مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں دلچسپی نہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ ‘ہم نہیں چاہتے ہیں کہ حکومت گرا کر ان کی ناکامیاں اپنے گلے ڈال لیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھکے’۔
قبل ازیں لاہور میں پیپلز لائرز فورم کا کنونشن ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی شرکت کی۔
آل پاکستان پیپلز لائرز فورم کے کنونشن میں 11 نکاتی قرارداد منظور کی گئی، یہ قرارداد رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھٹوازم پر عمل کرکے ہی خلق خدا کے حقوق کا حقیقی معنوں میں تحفظ کیا جاسکتا ہے۔