ترقی کا بہترین سفر

Development

Development

تحریر : وقار احمد اعوان

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر جدی خان خلیل کی پشاور کی شرح خواندگی کی بہتری کے لئے شاندار کوششوں کی جتنی تعریف کی جائے اورجس قدر شکر گزار ہوا جائے ، وہ کم ہے ۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جدی خان خلیل نے پشاور کے باسیوںکو بہتر تعلیم کی جا نب متو جہ کرانے کی ہر ممکن کوشش کی اور پوری طرح کامیاب رہے۔ اس اہم مقصد کے حصول کے لئے وہ عملی میدان میں ایک بڑی تعلیمی تحریک لے کر اُترے اور تمام تر حالات کے باوجود سخت جد و جہد سے ایسے کارہائے نمایاں انجام دئے ، جن کی بدولت پشاور کے باسیوں میں تعلیم کا رجحان بڑھا اور وہ نہ صرف مستقبل میں باوقار زندگی گزارنے کے لائق ہونگے بلکہ اپنے تشخص اور پہچان بنانے میں بھی کامیاب ہونگے اور ہو رہے ہیں ۔ جدی خان خلیل نے پشاور کے نواحی علاقے سفید سنگ میں 1970میں آنکھ کھولی۔ابتدائی تعلیم سفید سنگ سے حاصل کی،انٹر کامرس کالج جمرود سے پاس کیا۔پشاور یونیورسٹی سے پشتو ادب میں ماسٹر کیا،اس کے علاوہ بہاولپور یونیورسٹی سے پاکستان سڈی میں بھی ماسٹر کرچکے ہیں۔جدی خان خلیل نے کراچی یونیورسٹی سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کی ڈگریاںحاصل کی ہیں۔

اب تک لاتعداد معماران قوم کو تربیت دے چکے ہیں۔آپ نے اوپن یونیورسٹی سے ایم فل ایجوکیشن بھی کیا ہے۔سن1990میں محکمہ تعلیم میں پرائمری سکول ٹیچر بھرتی ہوئے تاہم آپ نے صرف اسی پر اکتفا نہ کیا اور اپنی محنت جاری رکھی اسلئے پروفیشنل قابلیت کی بنا پر آپ کو 2002میں سینئر سکول ٹیچرپر پروموٹ کردیاگیا۔جد ی خان خلیل نے اپنی ترقی کا سفر ٹھیک اسی جاری رکھا جیسے کسی محنتی ،قابل اور ایماندار شخص کو رکھنا چاہیے اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب آپ گریڈ 18میں پرنسپل تعینات ہوئے۔اسی ترقی کو کچھ عرصہ برقراررکھتے ہوئے آپ جون2012میں ڈپٹی ڈی ای او تعینات کردیے گئے اور بعدازاں 2016میں آپ کو ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر پروموٹ کردیاگیا۔جدی خان خلیل کا تعلیمی کیرئر ایک شاندار تاریخ ہے۔

اس کے ماضی کے اوراق کو پلٹیں تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ جدی خان خلیل کی پشاورمیں شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے کتنی کاوشیں ہیں۔شرح خواندگی میں اضافہ یقینا کٹھن تھاتاہم ایسے حوصلہ شکن اور ناگفتہ بہ حالات کا مقابلہ کس طرح کیا جائے ۔ ان کا تدارک کن نہج پر ہو ۔ ان امور پرپشاور کے باسیوں کے لئے درد رکھنے اور فکر کرنے والے دانشور، مدبر اور محب وطن پریشان تھے اور وہ اپنے اپنے افکار وخیالات کے ساتھ ساتھ سامنے آئے ۔ ان میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر جدی خان خلیل کا نام نمایاں ہے۔

ان کے دل ودماغ میں انسانی درد اور فلاح کا جذبہ بھرا ہوہے ا اور وہ پشاورکے باسیوںکے مستقبل کے لئے بے حدفکر مند ہیں،جدی خان خلیل کی دور اندیش نگاہیں دیکھ رہی تھیں کہ اگر یہی نا مساعد حالات رہے تو پشاور کے بچے کا مستقبل کیا ہوگا ؟ اس فکرکے تحت وہ پشاور کے لئے تعلیمی مشن کو لے کرعملی میدان میں کود پڑے اورکئی مشکلات کے باوجود وہ اپنے تعلیمی مشن کو لے کر آگے بڑھتے گئے۔

اس طرح اب ہم یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ جدی خان خلیل نے تعلیمی اور معاشرتی تبدیلی کا سفرجس دبنگ انداز سے کیا اور ایک طرف جہاں انھوں نے اپنے گہرے مطالعہ ومشاہدہ اور تجربہ سے گرانقدر اضافے کئے ، وہیں دوسری جانب ان کے مقاصد کے حصول اور ان کے افکار ونظریات کی تبلیغ وترسیل کے لئے راہ ہموار کیا ۔اس مختصر جائزہ کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جدی خان خلیل نے پشاور کے بچوں کے اندر تعلیمی صلاحیت اور لیاقت پیدا کرکے نہ صرف تعلیمی میدان میں کامیاب ہوئے بلکہ سماجی اور معاشرتی و تہذیبی اقدار کو سمجھنے اور عمل کرنے کا رجحان بھی پیدا کیا ۔ مجھے یقین ہے کہ جدی خان خلیل کا تعلیمی مشن کبھی ختم نہیں ہوگا اور ان کے تعلیمی مشعل کی روشنی دور بہت دور تک نسل در نسل پہنچتی رہے گی ، جن سے پشاور کے باسی دیر تک فیضیاب ہوتے رہینگے اور جدی خان خلیل کے دیکھے ہوئے خواب کی نئی نئی تعبیر یں سامنے آتی رہیں گی۔

Waqar Ahmad

Waqar Ahmad

تحریر : وقار احمد اعوان