اسلام آباد (جیوڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پاکستانی قیادت کے ساتھ کلیدی نوعیت کے دوطرفہ امور پر بات چیت کے لیے بدھ کے دن پاکستان میں تھے۔ ان معاملات میں دونوں ہمسایہ ریاستوں کی مشترکہ سرحد پر سلامتی کے صورت حال بہتر بنانا بھی شامل ہے۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ اکتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور ایران کے مابین اس وقت اس واقعے کے باعث بھی سفارتی عدم اطمینان پایا جاتا ہے، جس میں اسی ماہ ایران کے گیارہ سرحدی محافظین کو مسلح عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا تھا۔
پاکستانی وزرات خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جواد ظریف نے بدھ کے روز اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے مذاکرات کیے جن میں دوطرفہ امور کے علاوہ افغانستان کی صورت حال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ’’دونوں وزراء نے افغانستان کے حالات پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ اس بارے میں بھی مفصل بات چیت کی کہ ایران کے خلاف امریکا کی دوبارہ عائد کردہ پابندیوں کے تناظر میں اسلام آباد اور تہران مل کر کیسے کام کر سکتے ہیں۔‘‘
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ تہران نے اسلام آباد سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان گیارہ ایرانی سرحدی محافظین کی تلاش اور بازیابی میں مدد کرے، جنہیں پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کی ایران کے ساتھ سرحد کے قریب لیکن ایران کے ایک قصبے سے مسلح عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا تھا۔
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
یہ ایرانی بارڈر گارڈز ابھی تک اغوا کنندگان کے قبضے میں ہیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی اس درخواست پر پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ اسلام آباد ان مغوی ایرانی بارڈر گارڈز کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش اور مدد کرے گا۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ان ایک درجن کے قریب سرحدی محافظین کو جیش العدل نامی ایک ایسی عسکریت پسند تنظیم کے جنگجوؤں نے اغوا کر رکھا ہے، جس کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ رابطے ہیں۔
اپنے اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ ظریف نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔