اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے حکم کے بعد احتجاج کا سلسلہ جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری ہے۔
مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے ملک کے کئی بڑے شہروں میں اہم شاہراہیں اور ہائی ویز بند کر رکھی ہیں جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور ٹریفک معطل ہے۔
بدھ کی صبح سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف دائر آسیہ بی بی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ملک کے کی شہروں اور قصبوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے بدھ کی شب قوم سے اپنے خطاب میں مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریاست کی رِٹ چیلنج نہ کریں ورنہ ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وزیرِ اعظم کے خطاب کے باوجود کئی بڑے شہروں میں دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور تاحال حکومت کی جانب سے ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا کہ وہ ان مظاہرین سے کس طرح نبٹے گی۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ، خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں۔
ایک ٹوئیٹ میں اُنھوں نے بتایا ہے کہ ’’مذاکرات میں وفاقی و صوبائی نمائندگان و آئی ایس آئی جنرل فیض نے شرکت کی۔ مذاکرات کی ناکامی پر حکومت نے کہا ہے کہ ہم آپ کو ’’بھون‘‘ دیں گے۔ عاشقانِ رسول و عوام اہل سنت ناموس رسالت پر شہادت کو کفن باندھ لیں۔ ہم بالکل نہ جھکیں گے۔ کل ملک گیر پہیہ جام ہڑتال ہوگی‘‘۔
ادھر، ایک ٹوئیٹ میں، وفاقی وزیر اطلاعات، چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور گجرانوالہ میں کل ’’8 بجے صبح سے مغرب تک موبائل سروس بند رہے گی‘‘۔
وفاقی وزیر اطلاعات، فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’’توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابل قبول ہیں‘‘۔
جمعرات کو اپنے ایک ٹوئیٹ میں، اُنھوں نے کہا کہ اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیئے۔
نظرثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے، تاہم توڑ پھوڑ، ھنگامہ آرائ اور دھمکیاں ناقابل قبول ہیں اور وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق ایسے عناصر سے سختی سے نبٹا جائیگا۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے
بقول اُن کے، ’’نظرثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے. تاہم، توڑ پھوڑ، ھنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ اور، وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق، ایسے عناصر سے سختی سے نبٹا جائیگا‘‘۔
’’پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے‘‘۔
پاکستان کی حکومت نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر نہیں ڈالا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جاری کیے گئے اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل بھی دائر نہیں کرے گی۔ بیان میں یہ بھی واضع کیا گیا ہے کہ متعلقہ پارٹی نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی پٹیشن دائر کی ہے جس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
آسیہ کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ دائر کرنے والے قاری محمد سلیم نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالتی فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کی تھی۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کے ایک وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ شہباز شریف سے ملاقات کرکے انہیں ملک بھر میں جاری دھرنوں اور احتجاج سے متعلق حکومت کی حکمتِ عمل پر اعتماد میں لیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے بتایا کہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کرنے والے حکومتی وفد وفاقی وزرا پر مشتمل تھا جس کی قیادت وزیرِ دفاع پرویز خٹک کر رہے تھے۔