اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام سے بری کیے جانے کے خلاف مذہبی جماعتوں کے احتجاج اور ہڑتال کی کال دیئے جانے کے بعد امن وامان کی صورت حال کے سبب آج اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور گجرانوالہ میں موبائل فون سروس بند رہے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں آگاہ کیا کہ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور گجرانوالہ میں موبائل فون سروس صبح 8 بجے سے مغرب تک معطل رہے گی۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا، ‘ملک میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے، ریاست کے صبر کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، آئین اور قانون کی مکمل عملداری ہی عوام کا مفاد ہے اور ہم یہ فرض پورا کریں گے۔’
ملک میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے، ریاست کے صبر کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، آئین اور قانون کی مکمل عملداری ہی عوام کا مفاد ہے اور ہم یہ فرض پورا کریں گے، وزیر اعظم کو صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جا رہا ہے ، چین کے اہم دورے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ناکام ہو گی۔
واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد کی بناء پر بری کردیا تھا، جس کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج شروع ہوا، جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باعث 31 اکتوبر کو ہی قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔
انہوں نے ملک دشمن عناصر کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اپنی سیاست اور ووٹ بینک کے لیے اس ملک کو نقصان نہ پہنچائیں اور ریاست سے مت ٹکرائیں، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور لوگوں کی جان و مال کی وحفاظت کرے گی لہٰذا ریاست کو مجبور نہ کریں کہ وہ ایکشن لے’۔
گزشتہ روز آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نظر ثانی اپیل بھی دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور اُس وقت تک آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جائے۔
جس کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ ‘حکومت کا آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کا کوئی ارادہ نہیں ہے’۔
مزید کہا گیا کہ ‘متعلقہ فریق کی جانب سے ایک نظرثانی اپیل دائر کی جاچکی ہے، جس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے’۔