مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

Maulana Sami ul Haq

Maulana Sami ul Haq

پشاور (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے میڈیا کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مولانا سمیع الحق پر گھر کے اندر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق عصر کے بعد اپنے گھر پر آرام کر رہے تھے ،ان کے ڈرائیور اور محافظ مولانا احمد حقانی کچھ دیر کے لیے باہر گئے اور جب واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر پڑے تھے۔

مولانا سمیع الحق کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد پر چھریوں سے وار کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے جسد خاکی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام س پشاور کے صدر مولانا حصیم نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت سے ملک جید عالم دین اور اہم سیاسی رہنما سے محروم ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی دینی اور سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیراعظم نے مولانا سمیع الحق پر حملے کے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کو بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا ایک عظیم شخصیت تھے۔

مولانا فضل الرحمان نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے ساتھ مکمل یکجھہتی کا اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 8 سال دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں پڑھا ہوں، وہاں سے دیرینہ ایک تعلق ہے، اس رشتے کو کبھی بھلا نہیں سکتا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اختلاف کے باوجود ان کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ قائم تھا اور ان کے خاندان کے ساتھ بھی یہ تعلق قائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس غم میں ہم سب برابر کے شریک ہیں۔

مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے اور پاکستان و افغانستان سمیت مختلف ممالک کے علمائے کرام اس مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے ہی فارغ التحصیل ہیں۔