ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے حکم کو سعودی حکومت کے اعلیِ سطحی حکام نے دیا۔
جناب ایردوان نے امریکی واشنگٹن پوسٹ اخبار کے لیے قلم بند ایک کالم میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ترکی کے مؤقف کو بیان کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ “سعودی حکومت کو خاشقجی کے قتل کے معاملے میں بہت سارے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ صحافی کے قتل کا حکم اعلی سطحی حکام نے دیا تھا۔ شاہ سلمان کے اس حکم کو دینے کا میرے ذہن میں ہر گز نہیں آیا۔ ”
ترکی کی کوششوں کے نتیجے میں جمال خاشجقی کے سرد مہری سے ایک پیشہ ور ٹیم کی جانب سے قتل کیے جانے کی حقیقت سامنے آسکنے کا ذکر کرنے والے ایردوان نے بتایا کہ “ہم یہ جانتے ہیں کہ سعودی عرب میں زیر حراست 18 افراد میں قاتل بھی شامل ہیں، مقتول کے قتل کو ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے یہ شخص کم ازکم اسلامی اصولوں کے مطابق دفن کیے جانے کا حق رکھتا ہے۔ ”
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہمارے پاس موجود شواہد سے امریکہ سمیت تمام تر دوست و اتحادی ممالک کو آگاہی کرائی کی گئی ہے۔ ریاض کے ساتھ طویل عرصے سے جاری ہماری دوستی ہماری نظروں کے سامنے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے قتل کے سامنے آنکھیں بند رکھنے کا معنی نہیں رکھتی۔ کسی کو بھی آئندہ نیٹو کے ایک اتحادی ملک میں اس قسم کی گھناؤنی کاروائی کی جرات نہیں کرنی چاہیے، وگرنہ اس کے سنگین نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔ سعودی حکام کی جانب سے انصاف دلانے کے بجائے خاشقجی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوششیں باعث افسوس ہیں۔