واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران اپنے خلاف امریکا کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور یمن کی حوثی ملیشیا کو رقوم مہیا نہیں کر سکے گا۔
انھوں نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی پابندیاں ایران کے’’ بُرے کردار‘‘ کو تبدیل کرنے کے لیے وضع کی گئی ہیں اور ان کا مقصد بالخصوص اس کو حزب اللہ ایسے دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت سے روکنا ہے‘‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج سوموار سے ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیوں نافذ کردی ہیں ۔انھوں نے اتوار کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’امریکا نے ایران کے خلاف یہ سخت ترین پابندیاں عاید کی ہیں۔اب ہم دیکھیں گے کہ ایران کے ساتھ کیا معاملہ پیش آتا ہے‘‘۔تاہم انھوں نے ان پابندیوں میں رعایت دینے کے حوالے سے سوال کا جواب نہیں دیا تھا۔
مائیک پومپیو نے قبل ازیں سی بی ایس کے پروگرام ’’ فیس دا نیشن‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ’’ امریکا کے جوہری معاہدے سے انخلا کے بعد اب ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع نہیں کرے گا‘‘۔
صدر ٹرمپ نے مئی 2018ء میں 2015ء میں ایران کے ساتھ چھے ممالک کے طے شدہ جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اور اگست میں ایران کے خلاف دوبارہ بعض پابندیاں عاید کردی تھیں ۔ان میں ایرانی کرنسی میں لین دین ، دھاتوں اور آٹو سیکٹر کو ہدف بنایا گیا تھا۔
اب انھوں نے ایران کی تیل کی تجارت اور اس کے ساتھ کاروباری لین دین پر مزید پابندیاں عاید کردی ہیں۔مائیک پومپیو اور امریکی وزیر خزانہ اسٹوین نوشین ایران کے خلاف عاید کی جانے والی ان نئی پابندیوں کی مزید تفصیل آج جاری کررہے ہیں۔