واشنگٹن (جیوڈیسک) ووٹ دے کر آنے والوں کے انٹرویوز سے پتا چلتا ہے کہ منگل کے مڈٹرم الیکشن زیادہ تر صدر ٹرمپ پر مرکوز تھے۔ کچھ لوگ صرف ان کی مخالفت اور کچھ ان کی حمایت میں باہر نکلے۔
اسی طرح ان کے ایجنڈے اور کامیابیوں کے متعلق بھی ووٹروں کی رائے تقسیم تھی۔ تقریباً نصف رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ امیگریشن سے متعلق ٹرمپ کی پالیسیاں بہت سخت ہیں جب کہ ایک تہائی کا خیال تھا کہ ان کی پالیسی تقریباً ٹھیک ہے۔ رائے دہندگان میں 15 فی صد کا کہنا تھا کہ امیگریشن سے متعلق اقدامات کافی نہیں ہیں اور مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ووٹ دے کر آنے والوں سے متعلق سروے کا بندوبست سی این این نے کیا تھا۔
سروے کے مطابق صدر ٹرمپ کے مشورے پر ری پبلیکنز کا منظور کردہ ٹیکس کے قانون کا امریکی ووٹروں پر زیادہ اثر نہیں پڑا۔ آدھے رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ انہیں نئے ٹیکس قانون کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیا۔ جب کہ 10 میں سے 3 کا کہنا تھا کہ ٹیکس قانون میں ترمیم سے انہیں فائدہ ہوا ہے۔
صدر ٹرمپ کی غیر ملکی تجارت سے متعلق پالیسیوں پر ایک تہائی لوگوں نے کہا کہ اس کا ان کے علاقے میں معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ جب کہ 30 فی صد نے کہا کہ ان پالیسیوں سے انہیں کافی نقصان ہوا ہے۔ ایک چوتھائی رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ نئی تجارتی پالیسیوں سے ملکی معیشت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔