طالبان کا وفد ماسکو کانفرنس میں شرکت کرے گا

 Taliban eröffnen Büro in Doha Qatar

Taliban eröffnen Büro in Doha Qatar

ماسکو (جیوڈیسک) طالبان کا ایک وفد روسی دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ اس کی تصدیق قطر میں قائم طالبان کے دفتر کی طرف سے کی گئی ہے۔ ادھر طالبان کے حملے میں افغان سکیورٹی فورسز کے 25 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق قطر میں قائم طالبان کے دفتر کی طرف سے اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ يہ عسکریت پسند گروپ جمعے کے روز ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ دوحہ میں طالبان کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق اس کانفرنس میں طالبان کا وفد افغانستان کی صورتحال کے پر امن حل کے لیے اپنا نقطہ نظر پیش کرے گا۔

یاد رہے کہ پیر پانچ نومبر کو افغانستان کی امن کونسل نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ جمعہ نو نومبر کو ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے اپنا چار رُکنی وفد بھیجے گا۔

افغان کی اعلیٰ سطحی امن کونسل کا کام عسکریت پسندوں اور ریاست کے درمیان بات چیت اور امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے۔

روسی حکومت کی جانب سے قبل ازیں رواں برس اگست میں یہ کانفرنس منعقد کرانے کا کہا گیا تھا تاہم افغان حکومت کے اعتراض کے سبب اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششیں اب تک لاحاصل رہی ہیں کیونکہ یہ عسکریت پسند گروپ افغان حکومت کو ’مغرب کی کٹھ پتلی‘ قرار دیتا ہے۔

طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششیں اب تک لاحاصل رہی ہیں کیونکہ یہ عسکریت پسند گروپ افغان حکومت کو ’مغرب کی کٹھ پتلی‘ قرار دیتا ہے۔ دوسری طرف طالبان کی طرف سے افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

افغانستان کے مغربی صوبہ فراہ میں قائم ایک فوجی ایئر بیس پر طالبان کے حملے میں کم از کم 25 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ فراہ کی صوبائی کونسل کے ارکان داد اللہ قانح اور خیر محمد نورازئی نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب طالبان عسکریت پسندوں نے پوشت کوہ نامی ضلعے میں قائم اس فوجی چھاؤنی پر حملہ کر دیا۔

حکام کے مطابق طالبان کم از کم 20 فوجیوں کو یرغمال بنا کر ساتھ بھی لے گئے ہیں جن میں آٹھ زخمی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ جس وقت اس فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا اُس وقت وہاں 50 سے 60 فوجی موجود تھے۔ حکام کے مطابق صوبہ فراہ کا زیادہ تر حصہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔