سعودی عرب نے پاکستان کو ایک برس کی مدت کیلئے تین ارب ڈالر دینے اور ہر سال تین ارب ڈالر کا ادھار تیل فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ ادھار تیل فروخت کرنے کی سہولت تین برس کی مدت کیلئے ہو گی۔ اس کے علاوہ ، سعودی عرب نے پاکستانی محنت کشوں کیلئے ویزا فیس کم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ تمام فیصلے وزیراعظم عمران خان کے رواں دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقاتوں کے نتیجہ میں طے پائے ہیں۔پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے شروع سے خصوصی تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ء میں ہوا تھا۔ شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت فروغ ملا۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی۔
ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سعودی عرب نے پاکستان کی بڑے پیمانے پر مدد کی۔ اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کر دیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب مین مالی امداد فراہم کی اور دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔ پاکستان کے عوام ان کو آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک بہت بڑی آبادی شاہ فیصل کالونی کہلاتی ہے اور اسی کی نسبت سے کراچی کے ایک ٹاؤن کا نام شاہ فیصل ٹاؤن ہے۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کی تفصیل بتائی جبکہ وزیراعظم ہائوس سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے تحت وزیراعظم عمران خان نے ریاض میں منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرنے کے علاوہ خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر سعودی عرب آنے والے پاکستانی محنت کشوں کی ویزا فیس کم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان مزید سفری سہولیات فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ بیان کے مطابق سعودی عرب میں موجود پاکستانی محنت کشوںکیلئے یہ ایک عمدہ پیشرفت ہے۔ پاکستان کے وزیرخزانہ اسد عمر اور ان کے سعودی ہم منصب نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے جس کے تحت سعودی عرب پاکستان کو ایک برس کی مدت کیلئے اکائونٹ میں رکھنے کیلئے تین ارب ڈالر فراہم کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانا ہے۔ یہ بھی طے پایا سعودی عرب، ہر سال پاکستان کو تین ارب ڈالر مالیت کا تیل مئوخر ادائیگی یا ادھار پر فراہم کرے گا۔ یہ سہولت تین برس کی مدت کیلئے ہو گی جس کی تکمیل پر، اس سہولت کی مدت پر مزید نظر ثانی کی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں ایک آئل ریفائنری کے قیام کیلئے سعودی عرب نے اپنی سرمایہ کاری کی تصدیق کر دی اور کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ اس سرمایہ کاری کا جائزہ لینے ایک سعودی وفد پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر چکا ہے۔ ان ملاقاتوں کے دوران سعودی عرب نے پاکستان میں معدنی وسائل کی ترقی میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے درمیان مشاورت کے بعد سعودی وفد اس سلسلہ میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ بیان کے مطابق سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم نے معاشی ترقی کے امکانات، اشتراک عمل کے فوائد، پاک چین معاشی راہداری کی تفصیلات اور اس کے ثمرات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ اس دورہ میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد احمد چوہدری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور سرمایہ کاری بورڈ کے سربراہ ہارون شریف شامل تھے۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ سعودی عرب دوستی نے دوستی کا حق ادا کردیا۔ پاکستان آئی ایم ایف کے دبائو سے باہر آگیا۔ریولونگ کریڈٹ کی خصوصیت یہ ہے پاکستان یہ رقم تین سال کے دوران استعمال کر سکتا ہے اور ایک بار مکمل ادائیگی کی صورت میں تین سال کے دوران دوبارہ یا اس سے زائد مرتبہ اتنی ہی رقم وصول کر سکتا ہے جبکہ تفصیلی مذاکرات میں دوطرفہ اقتصادی و مالیاتی تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجدان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت شامل ہیں جس کے تحت اتفاق کیا گیا سعودی عرب پاکستان کی ادائیگیوں میں توازن رکھنے کیلئے ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالرز دے گا جبکہ سعودی عرب نے پاکستان کو ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے زبردست پیکیج مل گیا ہے، پیکیج دینے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اب آئی ایم ایف سے بڑا قرضہ نہیں لینا پڑے گا۔ مزید اقتصادی پیکیج کے لئے دو دوست ممالک سے رابطے میں ہیں اور ان سے بھی پیکیج کی توقع کر رہے ہیں تاکہ آئی ایم ایف کم سے کم قرضہ لیں اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہ پڑئے، یمن کی لڑائی میں دونوں دوست ممالک میں ثالث کا کردار ادا کرینگے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا کہناہے کہ سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات اور چین سے بیل آوٹ پیکیج ملنے کی امید ہے’ ان پیکجز سے اگلے دو سال میں پریشانیوں سے نکل جائیں گے۔ پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑی سعودی عرب نے آگے بڑھ کر ہماری مدد کی۔ یمن اور سعودی عرب میں ثالثی کا ہوم ورک وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ دورہ سعودی عرب سے شروع ہوا’ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستان پہلی بار مشرق وسطیٰ میں اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔
سعودی عرب سے ہمارا مختلف شعبوں میں گہرا تعلق ہے، سعودی عرب کا مفاد اس میں ہے کہ پاکستان کمزور نہ ہو۔ وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ دورہ سعودی عرب کے بعد یمن کی لیڈر شپ کی طرف سے وزیراعظم سے رابطہ کیا گیا جس کے بعد ثالثی کے عمل پر کام شروع ہوا۔سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو عدم ادائیگیو ںمیں توازن برقرار رکھنے کے لئے رقوم دینے کی روایت پرانی ہے۔ دو مرتبہ نواز شریف حکومت اور اب تیسری مرتبہ 2018میں عمران خان کو ادھار رقم اور تیل دیا گیا۔ یہ سلسلہ 1998 میں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت سے شروع ہوا۔ 1998 میں جب ایٹمی دھماکوں کی پاداش میں عالمی برادری نے پاکستان پر پابندیاں عائد کیں تو سعودی عرب نے پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے روزانہ کی بنیاد پر 50 ہزار بیرل تیل مفت دیا۔ دوسری مرتبہ 2014 میں نواز شریف کے تیسرے دور حکومت میں ڈیڑھ ارب ڈالر کا امدادی پیکج دیا گیا۔ اب تحریک انصاف حکومت کو سالانہ 3 ارب ڈالر کا تیل موخر ادائیگیوں کے اصول پر دینے کا معاہدہ کیا ہے جبکہ عدم ادائیگیوں کے توازن کے لئے سعودی عرب تین سال کے لئے اپنے تین ارب ڈالر پاکستان کے اکائونٹس میں رکھے گا۔