کراچی (جیوڈیسک) کلفٹن کے علاقے زمزمہ کے ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے والے 2 بچے انتقال کر گئے جب کہ ان کی والدہ کی طبیعت ناساز ہے۔
ایس ایس پی جنوبی پیر محمد شاہ نے بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے جیو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ رات متاثرہ خاندان کے بچوں نے پہلے ایک پلے لینڈ سے ٹافیاں، آئس کریم اور چپس کھائے اور پھر کلفٹن کے علاقے زمزمہ پر واقع ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا تھا۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان نے رات 11 بجے کے قریب ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا اور صبح 5 سے 6 بجے کے درمیان دو بچوں اور والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور انہیں الٹیاں ہوئیں لیکن تینوں کو دوپہر کے وقت ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی جنوبی نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کے مطابق جب تینوں کو اسپتال لایا گیا تو ان کی حالت خراب تھی، دونوں بچے دوران علاج دم توڑ گئے جب کہ ان کی والدہ کی طبیعت ناساز ہے۔
انتقال کر جانے والے بچوں کی شناخت ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد شامل ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ متاثرہ بچوں کے والد وقوعہ کے وقت لاہور میں تھے جو واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد اب واپس کراچی آ رہے ہیں۔
ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ریسٹورنٹ اور پلے لینڈ کو سیل کردیا گیا اور فوڈ اتھارٹی کو بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک خراب کھانے کی کوئی اور شکایت موصول نہیں ہوئی ہے تاہم ہم اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ اس وقت اور کتنے افراد ریسٹورنٹ میں موجود تھے اور جن دیگر افراد نے وہاں سے کھانا کھایا ان کی طبیعت کیسی ہے۔
ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہوٹل سے نمونے اکٹھے کرلیے ہیں اور ریسٹورنٹ کے فریج میں پرانا کھانا موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ کو فوڈ اتھارٹی کی جانب سے بھی سیل کیا جا رہا ہے، اس ریسٹورنٹ سے متعلق پہلے بھی شکایات موصول ہوئی تھیں جس پر اُن کو نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
مردہ حالت میں لائے گئے بچے کا چہرہ نیلا پڑ گیا تھا، اسپتال انتظامیہ
دوسری جانب اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون اور بچوں کو دوپہر پونے تین بجے اسپتال لایا گیا، چھوٹا بچہ مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا جس کا چہرہ نیلا پڑ چکا تھا جب کہ بڑا بچہ 35 منٹ بعد انتقال کر گیا۔
کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہی بات سامنے آئی ہے کہ ماں اور بچوں نے زمزمہ اسٹریٹ کے ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا تھا مگر فی الحال اسے حتمی طور پر موت کی وجہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ سے کھانا کھانے والے دیگر افراد میں سے کسی کی شکایت سامنے نہیں آئی ہے، بچوں کو گھر میں کھلائی پلائی جانے والی چیزوں کے سیمپل بھی لے لیے گئے ہیں۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ بچوں کو دیر سے اسپتال پہنچایا گیا، والدین کی اجازت سے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرائیں گے، تفتیش مکمل کریں گے اور ذمہ داروں کو سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے جس میں ایس ایس پی طارق دھاریجو اور اے ایس پی کلفٹن بھی شامل ہوں گے۔
ایڈیشنل آئی جی کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی تین دن میں رپورٹ دے گی۔
ایس ایس پی طارق دھاریجو کے مطابق بچوں کے والد نے پوسٹ مارٹم کیلئے رضا مندی ظاہر کردی ہے جس کے بعد ایک بچےکا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ریسٹورنٹ کی انسپیکشن رپورٹ طلب کر لی ہے۔