دعائیں یوں بھی قبول ہوتی ہیں (غلاف کعبہ)

Ghilaf e Kaaba

Ghilaf e Kaaba

تحریر : شاہ بانو میر

دعائیں یوں بھی قبول ہوتی ہیں
(غلاف کعبہ)
کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند کیوں نہ عاجزی پے اپنی ناز کرے
( مشکور و ممنون ہوں پیارے بھائی نعمان اتنے قیمتی تحفے کے قابل سمجھنے پر جزاک اللہ خیر و احسن الجزا ء )
ایک دن استاذہ آ ز صاحبہ سے قرآن مجید کی کلاس لی تو کعبے پر بات ہو رہی تھی
بیٹھے بیٹھے جیسے عمرے کا زمانہ نگاہوں میں آ گیا
وہ کعبہ سے لپٹ کر رو نا وہ سسکیاں وہ آہ و فغاں وہ اپنے رب کو منانے کی التجا
معافی توبہ کا اصرار
اور یہ سب غلاف کعبہ کو تھام کر دیوار کعبہ سے چہرہ لگائے اہل ایمان کر رہے تھے
غلاف کعبہ کی سیاہ چمک جو سونے چاندی کو مات کر دے
بار بار نگاہوں میں غلاف کعبہ کا شاندار رنگ اور مقام آنے لگا
ایسے ہی آسمان کی جانب نگاہ اٹھی اور عرض کی
اے محمدﷺ کے رب تجھ سے مانگ کر میں کبھی مایوس نہیں رہی
عطا فرما دے یہ غلاف گو کہ میری کوئی حیثیت استطاعت نہیں ہے
پر تو تو بلال کو سیدنا بلال کرتا ہے کیا مشکل ہے اے میرے رب
پھر
سوچ ابھری کہ
کسی مملکت کی سربراہ ہوتی تو یہ ممکن تھا
یا
کسی دینی اعلیٰ خدمت میں معروف نام یا حوالہ رکھتی تو ہو سکتا تھا
مگر
موجودہ وقت میں کیسے ہو سکتا ہے کہ
مجھے غلافِ کعبہ مل سکے
سوچ آتی رہی دل دعا کرتا رہا
اور
پھر
اللہ پر توکل کر کے چھوڑ کر واپس اپنی کلاسسز پر متوجہ ہوئی
الحمد للہ
قرآن پاک مکمل پڑھ کر دوبارہ تدبر القرآن شروع کر کے اب اللہ پاک نے یہ احسان کیا
کہ
کلاسسز دینی شروع کیں
کچھ اسٹوڈنٹس مجھ سے سوموار سے جمعہ تک فون پر قرآن ترجمہ تفسیر کی کلاس لے رہے ہیں
اور
ہفتہ کی کلاس الگ سے جاری ہے
سوموار سے جمعہ تک میری پیاری استاذہ محترمہ آ ز صاحبہ مجھے کلاس دیتی ہیں
آ ز صاحبہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا مجھ پر وہ انعام کہ جن کی بدولت دین کا شعور بہترین انداز میں نصیب ہوا
ان سے علم لے کر آگے بانٹنے کے قابل میرے رب العظیم نے کیا
اللہ پاک اس کوشش کو قبول و منظور فرما لے اور دین کی بہترین خدمت ہم سے لے لے آمین
تو بات ہو رہی تھی ایک سوچ کی کہ غلاف کعبہ مجھے چاہیے
بہت بڑی خواہش اور وسائل محدود
مگر
وہ عرش والا کہاں سے کہاں تک لے جاتا ہے
بے ساختہ سبحان اللہ
ہی انسان کہ اٹھتا ہے
چھوٹا بھائی پیارا سا بھائی نعمان میر حال ہی میں حج کر کے آئے تھے
اللہ پاک بہترین درجات کے ساتھ ان کی یہ محنت قبول کرے
کہ
وہ جتنے اچھے انسان اور بھائی ہیں
اللہ سب بھائیوں کو ایسا ہی بنا دے
پاکستان گئی تو بھائی نے سرپرائز دیا
حج پر جو انہیں تحفہ م ملا
گاڑی میں کہیں جا رہے تھے تو بھائی نے کہا
باجی!!!
ڈیش بورڈ کھولیں آپ کے لئے ایک تحفہ ہے
میرے ذہن میں کھجوریں پانی ہی تھا
مگر
ڈیش بورڈ کھولا تو ایک پلاسٹک بیگ میں مزید ایک پلاسٹک تھا
میں نے سوالیہ نگاہوں سے بھائی کو دیکھا ؟
بھائئ نے کہا کھولیں ذرا
اور جب میں نے وہ کھولا
اللہ اکبر
سبحان اللہ
لا حول ولا قوة الا بااللہ
غلاف کعبہ کا ایک سیاہ سادہ حصہ میرے ہاتھوں میں تھا
دیکھنے میں وہ سیاہ کپڑا تھا
مگر
مجھے لگا میرے نصیب روشن ہو گئے
زیارت ایسی کہ میرے ہاتھوں میں میرے اپنے پاس ؟
کئی لمحے لگے صرف اس بات کا یقین کرنے میں
کہ
ایک بار پھر میرے رب نے اپنا انعام خاص کیا
گُنگ تھی کچھ کہنے سننے سے قاصر
اللہ اکبر
نا قابل یقین لمحہ
اور
ناقابل تردید حقیقت
میرے ہاتھوں میں میرے اللہ کے گھر کا غلاف
دعائیں یوں بھی پوری ہوتی ہیں
ناممکن کسی چیز کا حصول بندہ نا چیز کیلئے ہے
اس رب الرحیم کیلئے ناممکن کچھ نہیں

استاذہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی صاحبہ فرماتی ہیں
کہ
ہمیں مانگنا نہیں آتا
آئیے مانگیں
بڑھ چڑھ کے اعلیٰ سے اعلیٰ مہنگی سے مہنگی
ناممکنات سے ممکن ہو جائے گا سب کچھ
میرا تو ایمان راسخ کر دیا میرے رب نے
کہاں میں کہاں غلافِ کعبہ
کیسے خواہش ابھری اور کہاں سے اللہ پاک نے وسیلہ بنایا
بھائی بہت معروف مصروف انسان ہے
ہزاروں جاننے والے ہزاروں ملنے والے
رشتے داروں کا ایک الگ سلسلہ جو بہت طویل ہے
ایسے میں اتنی دور بیٹھی بہن کیلئے اس قیمتی تحفے کو اتنے مہینے سنبھال کر رکھنا
اور
دینا
یہ شائد بھائی کیلئے بھی حیرت کا باعث ہو
اللہ کا شکر تو اب زیادہ ہوتا ہے بلکہ ہر وقت ہوتا ہے
جب سے قرآن کے استاذہ کرام کے خزانے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے زندگی میں شامل کر دیے
اپنا
قرآن نبی پاک ﷺ کی احادیث کی کتاب اور اب
حدیث القدسیہ لکھوا لی
اللہ پاک اپنی عنایات اپنی رحمتیں اپنے انعام اپنا فضل یونہی جاری و ساری رکھے آمین
یہ تحریر لکھنے کا خالصة مقصد آپ سب کو یہ یاد دلوانا ہے کہ
اس زندگی کی مصنوعی ترقی کیلئے انسانوں نے خود کو زمینی خُدا بنا کر نظام کائنات کو درہم برہم کر رکھا ہے
اس سے باہر نکلیں
بندوں کو خُدا کیا لکھنا
ان کو ان کے اثر کو مسترد کریں
اپنی ترقی اپنی کامیابی اپنے رب سے مانگیں
پھر دیکھیں
فضل کے کرم کے انعام کے سلسلے جو دراز ہیں
غلاف ِ کعبہ کو فریم کروا کے رکھا ہے
جب جب اللہ پاک کا بے شمار شکر کرنے کو جی چاہتا ہے تو
اس کعبہ کے اس حسین جزو کو دیکھتی ہوں
جو
شائد میرے لئے زندگی کا سب سے بے مثال لاجواب شاندار اور گراں قدر تحفہ ہے
جو نایاب ہے
شکریہ رب العالمین
شکریہ پیارے بھائی
پاکستان میں اتنا خیال رکھنے کا شکریہ
ہر طرح کی سپورٹ ٹائم کا شکریہ ایک طرف
اس نایاب تحفے کا شکریہ
سب سے بڑھ کر
اللہ آپ کے رزق مال رشتوں میں معاملات میں عبادات میں اعلیٰ قبولیت اور وسعت عطا فرمائے آمین
غلاف کعبہ زندگی کی عبادت کی ریز گاری کا حاصل ہے
الحمد للہ رب العالمین
دعائیں یوں بھی قبول ہوتی ہیں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر