واشنگٹن (جیوڈیسک) دنیا کے سب سے بڑے آن لائن نیٹ ورک فیس بک کو ایک نئے اسکینڈل کا سامنا ہے۔ فیس بک پر الزام ہے کہ اس نے تعلقات عامہ کی ایک امریکی فرم کے ساتھ ایسا معاہدہ کر رکھا تھا، جس کا مقصد اس کمپنی کے ناقدین کو بدنام کرنا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ فیس بک کی انتظامیہ نے امریکا کی ایک پبلک ریلیشنز فرم کی خدمات اس لیے حاصل کیں کہ وہ اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ناقدین کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں ناقابل اعتماد ثابت کرنے کی کوشش کرے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فرم کو کی جانے والی مالی ادائیگیوں کے بعد ہی غیر محسوس طریقے سے عالمی رائے عامہ کی توجہ بین الاقوامی سطح پر سرگرم سرمایہ کار جارج سوروس کی طرف مبذول کرائی گئی تھی۔
اسی دوران فیس بک نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ ’ڈیفائنرز‘ (Definers) نامی اس فرم کے ساتھ اشتراک عمل سے اس امر کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی کہ وہ عملی طور پر صحافیوں کو ترغیب دے کہ وہ ’فریڈم فرام فیس بک‘ کو ملنے والی مالی وسائل کے ذرائع کی چھان بین کریں۔
فریڈم فرام فیس بک یا ’فیس بک سے آزادی‘ نامی تنظیم کی کوشش یہ تھی کہ فیس بک جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو عام انسانوں کی زندگیوں کو اپنے حصار میں لے لینے سے روکنے کی کوششیں کی جانا چاہییں۔ Freedom from Facebook اس آن لائن نیٹ ورک کے خلاف سرگرم ایک تنظیم ہے اور ’ڈیفائنرز‘ کی خدمات حاصل کرتے ہوئے فیس بک نے کوشش کی تھی کہ اس تنظیم اور جارج سوروس جیسی شخصیات کو بدنام کیا جائے۔
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق فیس بک کی انتظامیہ نے اس بارے میں اعتراف کے بعد اس امریکی پبلک ریلیشنز فرم کے ساتھ اپنا معاہدہ بھی ختم کر دیا ہے۔
اس بارے میں فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ خود انہیں بھی اس معاملے کا علم ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہی ہوا تھا۔
اس موضوع پر صحافیوں کے ساتھ ایک ٹیلی فون کانفرنس میں زکر برگ نے کہا، ’’فیس بک کی کمیونیکیشن ٹیم میں سے کسی نے اس لابی ایجنسی کی خدمات حاصل کی ہوں گی۔‘‘
یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیس بک کے کاروباری امور کی نگران خاتون عہدیدار شیرل سینڈ برگ، جو عام طور پر اس کمپنی سے متعلق سیاسی معاملات پر بھی زیادہ توجہ دیتی ہیں، کو بھی ’ڈیفائنرز‘ کے ساتھ معاہدے کا علم نہیں تھا۔
اس پریس کانفرنس میں مارک زکربرگ نے یہ بھی کہا، ’’اس کے باوجود کہ کئی دوسرے ادارے ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں، میرے لیے فیس بک کی سربراہی کا یہ تو کوئی طریقہ ہے ہی نہیں کہ اس طرح کے راستے استعمال کیے جائیں۔‘‘
مارک زکربرگ نے اپنے ناقدین کی طرف سے خود پر اس وجہ سے کی جانے والی تنقید کو بھی مسترد کر دیا کہ انہیں یہ علم کیوں نہیں تھا کہ ان کے ادارے میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے زکربرگ نے کہا، ’’کسی ایسے ادارے میں جو اتنا بڑا ہو جتنا کہ فیس بک، ایسا تو ہمیشہ دیکھنے میں آ سکتا ہے کہ کارکنوں کی طرف سے ایسے فیصلے یا اقدامات کیے جائیں، جن کا خود کمپنی سربراہ کے طور پر انہیں بھی علم نہ ہو۔‘‘