سویڈن میں یمن امن مذاکرات دسمبر کے اوائل میں ہوں گے: جیمز میٹس

James Mats

James Mats

یمن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان سویڈن میں دسمبر کے اوائل میں امن بات چیت ہوگی۔

جیمز میٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دسمبر کے اوائل میں ان مذاکرات کا امکان ہے۔سویڈن میں ہم حوثی باغیوں اور اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ یمنی حکومت کو مذاکرات کی میز پر دیکھیں گے‘‘۔

امریکا سمیت مغربی ممالک نے یمن میں گذشتہ تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں اور وہ یمن کی قانونی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس نے گذشتہ جمعہ کو سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ انھیں یمن کے متحارب فریقوں نے سویڈن میں ہونے والے مجوزہ امن مذاکرات میں شرکت کے لیے پختہ یقین دہانی کرائی ہے۔انھوں نے سویڈن میں دسمبر کے آخر میں مذاکرات کے انعقاد کی اطلاع دی تھی ۔

مارٹن گریفتھس بدھ کو یمنی دارالحکومت صنعا ء میں تھے اور انھوں نے حوثی ملیشیا کی قیادت سے بات چیت کی ہے۔وہ جمعرات کو ساحلی شہر الحدیدہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کے مطابق ’’وہ سویڈن میں امن بات چیت سے قبل انتظامات کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں ، وہ الحدیدہ کی بندرگاہ کے لیے اقوام متحدہ کے نگرانی کے کردار پر بھی نظرثانی چاہتے ہیں اور جنگ کے فریقوں کی لڑائی روکنے کی ضرورت کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں‘‘ ۔

یمن کی قانونی حکومت اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سویڈن میں ہونے والے مجوزہ امن مذاکرات میں شرکت کا اعلان کرچکی ہے۔یمنی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے نام اگلے روز ایک خط لکھا تھا اور اس میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کی مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی تھی۔

خط میں یمنی حکومت نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ حوثی ملیشیا پر امن مذاکرات میں غیرمشروط پر شرکت کے لیے دباؤ ڈالے۔اس نے اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ حوثی ملیشیا مجوزہ امن مذاکرات میں کسی قسم کا رخنہ ڈالتی ہے یا حیلے بہانوں سے انھیں تاخیر کا شکار کرتی ہے تو اقوام متحدہ اس کے خلاف مضبوط مؤقف اختیار کرے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں ستمبر میں مارٹن گریفتھس نے سوئس شہر جنیوا میں امن مذاکرات منعقد کرانے کی کوشش کی تھی لیکن حوثی ملیشیا کے وفد کاتین روز تک ان مذاکرات میں شرکت کے لیے انتظار کیا گیا تھا اور جب وہ نہیں پہنچا تو یہ بات چیت ملتوی کردی گئی تھی۔