یمن کی خانہ جنگی:85 ہزار بچے موت کے منہ میں چلے گئے

Yemen Children

Yemen Children

یمن (جیوڈیسک) یمن میں تین سال سے جاری خون ریز جنگ کے دوران خوراک کی شدید کمی کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 85 ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔

خبر کے مطابق، یمن میں امدادی کاموں میں مصروف اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں اور دیگر این جی اوز نے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق ہولناک اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

یمن میں گولیوں، بم اور میزائل حملوں میں اتنے بچے نہیں مر رہے ہیں جتنے فاقہ کشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

جنگ زدہ یمن میں اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیان 84 ہزار 701 بچے خوراک کی کمی کے باعث انتقال کرگئے۔

مناسب مقدار میں خوراک نہ ملنے کے باعث بچوں کے اہم اعضاء نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا اور مدھم ہوتی سانسیں ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئیں۔

بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ کے حصول کے لیے جاری جھڑپوں کے باعث خوراک کی ماہانہ ترسیل میں 55 ہزار میٹرک ٹن کی کمی آئی ہے اور اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو تقریباً 14 ملین افراد قحط زدگی کے باعث جان کی بازی ہار جائیں گے۔