ڈیم عوام اور فنڈ کرپشن

Dame Fundraising

Dame Fundraising

تحریر : شاہ بانو میر

یہ وطن ہمارا ہے
ہم ہیں پاسباں اس کے

رات کو کچھ وقت کیلئے گھر میں ٹی وی چلتا ہے
آج ٹی وی پر ڈیم کیلئے فنڈ ریزنگ کی جا رہی تھی
سامنے وہی لوگ تھے
جو کئی سالوں سے پروگرام ارینج کر کے فنڈ اکٹھا کرتے ہیں
کبھی کینسر ہسپتال کیلئے
تو کبھی یونیورسٹی کیلئے
ابھی
کچھ عرصہ قبل فرانس میں وزیراعظم کی بہن آئی تھیں
خبروں میں سنا کہ فنڈ ریزنگ کیلئے آئی تھیں
اب ڈیم فنڈ میں وہ کیوں دکھائی نہیں دے رہیں
ہی سوشل میڈیا سے پتہ چلا
کہ
محترمہ کی غیر قانونی جائیداد جس کی مالیت کروڑوں میں ہے دوبئی میں ہے
منظر عام پر آ گئی ہے
ہم لوگ کتنے سادہ لوح ہیں ضرورتیں چھوڑ کر مانگنے والوں کو پیسے دیتے ہیں اور وہ مزے سے
ان پیسوں سے جائیدادیں خریدتے ہیں
کیونکہ
یوں پیسے جو دیے جاتے ہیں ان کا کوئی باقاعدہ حساب کتاب تو ہوتا نہیں
ویب سائٹس پر مخصوص طے شدہ ہدف لوگوں کی تسلی کیلئے ڈال دیا جاتا ہے
گزشتہ
دو سال سے ہم نے ایک ہی تکرار سنی
اس ملک میں سب سے پہلے”” وزیراعظم”” سے احتساب شروع ہونا چاہیے
پانامہ کی بات کر رہی ہوں
حساب شروع ہوا اور کس طرح سے اس کو انجام کی طرف لے جایا جا رہا ہے
سابقہ وزیر اعظم تو احتساب کے نتیجے میں گئے
اب باری ہے
خود وقت کے وزیر اعظم کی
ان کے گھر میں ان کی بہن پر جرم ثابت ہوگیا اور ان کی جانب سے جرمانہ ادا کر دیا گیا
پراپرٹی کی خطیر رقم پھر فوری طور پے جرمانے کی 25 فیصد رقم سے ادائیگی کی گئی
اتنی بڑی رقم فوری طور پے کہاں سے فراہم کی گئی ؟
عوام مجسم سوال ہیں کہ
پیسے کہاں سے آئۓ منی لانڈرنگ ہوئی ہے نہیں ہوئی
تو تفتیش ہونی چاہیے اور عوام کے سامنے حقائق لائے جائیں
اس عوام نے تو اپنے پسندیدہ وزیر اعظم کو کبھی مایوس نہیں کیا
وہ کینسر ہسپتال ہو یا یونیورسٹی یا اب ڈیم
لیکن
فنڈ اکٹھا کر نے والے ان کے عزیز رشتے دار اپنے سپورٹرز کو کیوں مایوس کرتے ہیں؟
علیمہ خان شادی شدہ نہیں کوئی کاروبار نہیں کرتیں
پھر
اتنی بڑی جائیداد کیسے بن گئی؟
یہ سوال مخالفین سیاست کے ذہنوں اور زبانوں پر بھی ہے
اور
خود پارٹی کے ہر اس کارکن کی زباں اور دل میں بھی موجود ہے
یہ پراپرٹی من و سلویٰ کی طرح انعام میں آسمان سے نہیں اتری وزیر اعظم کی بہن پر
زمین پر ہی زمین کی سودے بازی کی گئی ہے
ریاست مدینہ کے والی بننا آسان نہیں ہے
پیارے نبیﷺ نے ایک چوری کے واقعے میں ہاتھ کاٹنے کی سزا دی تو شور مچا کیونکہ
وہ عورت با اثر قبیلے سے تعلق رکھتی تھی
آپﷺ نے واضح کر دیا کہ
اس عورت کی جگہ محمدﷺ کی بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو یہی سزا اسے ملتی
تو جناب والا
ہم سب منتظر ہیں
جرمانہ ادا کرنے سے یہ سنگین معاملہ ختم نہیں ہوگا
چندہ اکٹھا کرنے کیلئے اب آپ کے لوگوں اور آپکی پارٹی پر کارکنان کا اعتبار کم ہو گیا ہے
کون کیسے یقین کرے گا؟
آپ کی پکار پر کون لبیک کہے گا؟
مگر
بیرون ملک مقیم تارکین وطن اپنی ذات میں پاکستان ہیں
پھر ڈیم کی پکار لگی ہے
پھر تڑپ اٹھے ہیں
او
آگے بڑھ کر بے شمار چندہ دے رہے ہیں
شکر ہے
چیف جسٹس کی شخصیت معتبر ہے
جو اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں
وہ نوکری پر حاضر ہوں یا ریٹائرمنٹ پر ہوں
یہ ڈیم بنا کر دم لیں
دنیا بھر میں جہاں کہیں پاکستانی ہیں
وہ سب کچھ نچھاور کردیں گے
پاکستان کو سنوارنے نکھارنے سجانے اسے بچانے کیلئے
اپنا پیسہ اس پر وار دیں گے
یہ اس ملک سے پیار کرتے ہیں
یورپ کے لوگوں کی طرح ہم وطنوں کو پروقار معتبر دیکھنا چاہتے ہیں
یہ جبھی ممکن ہوگا جب ملک طاقتور توانا ہوگا
کھیتوں میں ہریالی لہلائے گی
پانی کی فراوانی سے ملک کو سر سبز و شاداب ہوگا
اس لئے ڈیم ضروری ہے
ملک کیلئے قوم کیلئے
ڈیم تو مکمل ہو گا
انشاءاللہ
مگر
جناب والا
دوبئی پراپرٹی کی
یہ جو پھانس گلے میں اٹک گئی ہے
اسے ہٹانا ہوگا
بات اب اصول کی ہے
آپ نے چوری کی اصطلاح متعارف کروائی ہے
اس کی زد میں اب آپ کا گھر ہے
جوابدہی تو کرنی ہوگی
کیونکہ
تحریک انصاف کی انصاف پسند حکومت ہے
چور خواہ سابقہ وزیر اعظم کے بیٹے ہوں
یا
موجودہ وزیرا عظم کی بہن
قوم نے اب اس اصول کے تحت مطالبہ ایک ہی کرنا ہے
سزا کا معیار انداز جانچ پڑتال ایک جیسی ہونی چاہیے
جے آئی ٹی
یا
عدلیہ کا سو موٹو ایکشن

کہاں ہیں وہ جو کہتے تھے
کہ
عمران خان کو بھی نہیں چھوڑیں گے اگر غلط کرے گا؟
لیجیۓ غلطی بمعہ ثبوت 25 فیصد ادائیگی کے آپ کے سامنے ہے
یہ آپ سب کے پیسے ہیں جو پراپرٹی میں بدل گئے
اٹھائیں آواز لیں جواب
یہ سب ایک طرف کر کے اس عظیم عوام نے قوم کی سر بلندی کیلئے ڈیم کی پکار لگتے ہی
لبیک لبیک لبیک کہا
یہ عوام بہت عظیم اور فراخدل ہے
یہ ہر نئی پکار پر پچھلی چوری بھلا کر
اس زمین کی خاطر عظم عالیشان کی خاطر پھر سے پھیلی ہوئی جھولی
میں خیر ڈالتی ہے
“”یہ جھلی قوم ایسی ہی سادہ صوفی منش ملنگ صفت ہے””
اسی لئے ہی تو اللہ حفاظت میں رکھتا ہے ہمیشہ
آپ نے کہا تھا کہ
ادارے آزاد ہوں گے کرپشن ختم ہوگی
یہاں تو کرپشن آپ کے گھر سے شروع ہو رہی ہے
کارکنان اس خبر پر مایوس ہیں دل گرفتہ ہیں
دنیا بھر سے جس طرح فنڈ اکٹھا کر کے لے جایا جاتا تھا
اب شائد ممکن نہ ہو
یہ حساب کتاب اپنی جگہ پر ضرور ہوگا
مگر
اس قوم نے تو بھارت کو منہ توڑ جواب دیا تھا ایٹم بم بنا کر
اسکی راتوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں ٌ
اب تو نیا طاقتور ملک ہے اس خطہ ارض کا
چائنہ پیک کامیاب پاکستان کی سند ہے
اب تو حوصلے اور سوچ بلند ہے
انشاءاللہ
اپنی مدد آپ کے تحت ایک ڈیم نہیں کئی ڈیم بنیں گے
اور
یہی قوم بنا کر دنیا پر ثابت کرے گی
کہ
یہ قوم خود کو بچانا بھی جانتی ہے اور اپنی اگلی نسل کی زندگی “” تر””
رکھنا بھی جانتی ہے
اگلی نسل کی بقاء کیلئے وطن عزیز کےاستحکام کیلئے
یزید دشمن سے مات اب نہیں کھانی
جو دشمن ہماری نسل کو پیاسا مارنے کا خوفناک منصوبہ بنائے بیٹھا تھا
ڈیم بنا کر اتنا پانی جمع کرنا ہے کہ اس بد بخت دشمن کو اس میں ڈبو کر مارنا ہے
کیونکہ
اللہ پر کامیابی کا کامل بھروسہ ہے
اپنی ہمت جذے پر یقین مکمل ہے
کہ
ہم کسی سے کم نہیں
ڈیم بنا کردم لیں گے
کیونکہ
یہ وطن ہمارا ہے
ہم ہیں پاسباں اس کے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر