بریگزٹ معاہدے کی توثیق یورپی یونین کے لیے افسوس ناک لمحہ

Protest

Protest

برسلز (جیوڈیسک) برسلز میں آج ہونے والے یورپی یونین کے ایک خصوصی سربراہ اجلاس کے دوران بریگزٹ معاہدے کی توثیق کر دی گئی ہے۔ یورپی یونین کے لیے یہ کوئی خوشی کا موقع نہیں کیونکہ اب اس یورپی اتحاد میں باقاعدہ پہلی دراڑ پڑ چکی ہے۔

یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے باقی رہ جانےوالے ستائیس ارکان نے برطانیہ کے اس اتحاد سے انخلاء کے معاہدے کی توثیق کر دی ہے، ’’27 رکنی بلاک نے یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کے معاہدے اور مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے سیاسی اعلامیے کو منظور کر لیا ہے۔‘‘ اس معاہدے کے تحت اگلے برس انتیس مارچ کو برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا جبکہ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے ایک فریم ورک بھی تیار کیا گیا ہے۔ تاہم اب برطانوی پارلیمان اس معاہدے کو منظور کرے گی۔

اس موقع پر یورپی یونین نے برطانیہ کو اقتصادی اور سیاسی شعبے میں ایک پر عزم شراکت داری کی پیشکش بھی کی ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے کہا تھا کہ بریگزٹ ان کے لیے ایک افسوس ناک لمحہ ہے۔ انہوں نے تاہم اس امید کا اظہار کیا کہ برطانوی پارلیمان بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو منظور کر لے گی۔ ینکر نے اسے ایک بہترین ممکنہ معاہدہ قرار دیا۔

انخلاء کے اس معاہدے کے تحت عبوری عرصے یعنی 2020ء کے آخر تک برطانیہ یورپی یونین کی داخلہ منڈی اور کسٹم یونین کا حصہ رہے گا۔ عبوری مدت کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی، جو کہ حتمی معاہدے کی نگرانی کرے گی اور باہمی رضامندی سے اسی معاہدے کے اندر رہتے ہوئے مزید فیصلے کیے جا سکیں گے۔

موبائل فون سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے اس دوسرے بڑے ادارے کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو الوداع کہہ دینا خارج از امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پر یہ ادارہ اپنے ہیڈکوارٹرز جرمن شہر ڈسلڈورف میں منتقل کر دے گا۔ جرمن علاقے رائن لینڈ میں ووڈافون کے نئے کیمپس میں پانچ ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جرمنی اس ادارے کی سب سے بڑی منڈی بھی ہے۔

اس کے علاوہ اس معاہدے کی رو سے یورپی یونین کے رکن ممالک اور برطانیہ کے شہریوں کے حقوق کو تحفظ دیا جائے گا، مالیاتی مسائل کو حل کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی درمیان سرحد سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دینا بھی اس معاہدہ کا حصہ ہے۔

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا کہ یہ معاہدہ قومی مفاد میں ہےاور اس کے ساتھ ساتھ یہ یورپی یونین سے انخلاء کے حق اور مخالفین کے تحفظات کو بھی دور کرتا ہے، ’’ یہ روشن مستقبل کے لیے ایک معاہدہ ہے، جو ہمارے لیے یہ ممکن بناتا ہے کہ ہم مواقعوں استعمال کر سکیں۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے تمام برطانوی شہریوں سے اس معاہدے کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔