قوم سے بھیِڑ کا سفر

Democracy

Democracy

تحریر : شاہ بانو میر

ایاک نعبد و ایاک نستعین
اے اللہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں
اور
صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
(اللہ اس تحریر کو پڑھ کر حکومتی ارباب اختیار کو ہدایت اور غور و فکر کی صلاحیت عطا فرما آمین)
حکومتی کارکردگی 101 دن کے بعد = ڈالر 142
تبدیلی کا نعرہ لگانے والی موجودہ حکومت نے ثابت کر دیا
ٌ صرف”” لفاظی “” سے کسی مستند جامع تعریف پر پورا اترنے والی”” قوم “”کو
نعروں سے بیوقوف بنا کر”” قوم سے بھیڑ”” بنانا کتنا آسان ہے
حالیہ اقتدار کا کھیل ہم سب نے دیکھا
عوام کارکردگی کا مطالبہ کر رہی ہے
ظاہر یہ کرنا ضروری ہے کہ حکومت کام کر رہی ہے
یوں
وہی کیا جو سیاست میں کیا تھا
ڈرامائی کارکردگی جس سے بہت کام کیا جا رہا ہے ظاہر ہو
سیاست جیسی ایکشن سسپنسس سے بھرپور کاروائی کا آغاز ہوا
ناجائز تجاوزات کو منہدم کرنا شروع کر دیا گیا
ہمیشہ ہر حکومت میں ناقص کارکردگی چھپانے کے لئے
ہاتھ غریب پر ڈالنا آسان رہا ہے
مٹی کے کھلونوں کی طرح ان کے روزگار کے گھروندے مسمار کر دیے گئے
طاقتور ادارے ساتھ موجود ہوں تو کس کی مجال کہ کوئی رد عمل ظاہر کرے
ظلم یہ ہوا کہ
انہیں کوئی متبادل جگہ پر روزگار فراہم کئے بغیر ظلم توڑا گیا
غریب گھروں کا رزق چھین لیا تو نتیجہ سامنے کیا آئے گا ؟
ملک میں مزید چور ڈاکو قاتل رہزن پیدا ہوں گے
ظالمانہ سوچ سیاست میں بھی اور حکومت میں بھی ٌ
پرانے پاکستان کے مکینوں کوبھوک سے موت کے گھاٹ اتارو
اور
نیا پاکستان تعمیر کرو ؟

آپ کے برسر اقتدار آتے ہی
پورا ملک غریبوں کی آہ و بکاہ سے لرز اٹھا ہے
آنکھوں سے دیکھ کر آئی ہوں
بوڑھے لاغر بھوک کی شدت سے آنسوؤں سے لبریز آنکھوں سے مانگ رہے ہیں؟
موجودہ حکمراں سیاسی قیادت سے لحاظ رواداری احساس
جیسے الفاظ کی توقع عبث ہے
کسی منصوبہ بندی کے بغیر اس ملک پر چڑھ دوڑے ہیں
اس سے ان کا نقصان کچھ نہیں
بڑے بڑے محلات میں رہنے والے دوسروں کے محلات کو نشانہ بناتے رہے
بے تکی سیاست اور بے ہنگم حکومت کا شاخسانہ
بین القوامی سطح پر آپ کی سیاسی حکمت عملی کو مسترد کر دیا گیا
ہنوز حالیہ کارکردگی زیرو اور وہی بڑکیں
اُن پر سر دھنتے صرف آپ کے رفقاء
کیا یہ میرا عوامی جمہوریہ پاکستان ہے ؟
انتظار تھا 100 دن مکمل ہونے کا
101 دن شروع ہے اور آپکے”” ناکام سیاسی”” ایجنڈے کی دلیل
ڈالر 142 کا آج 101 دن میں
آپ نے حکومت کیسے حاصل کی
اس کی کوئی توجیہ کسی کو پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں
ہر طاقتور طاقت حاصل کرتا ہے
اور
اپنی سوچ کا تجربہ اس “” پاکستانی بھیڑ”” پر کر کے چلا جاتا ہے
آپ کی کمزور سیاسی قیادت کن بیساکھیوں پر چل رہی ہے
ایسی جمہوریت کے نعرے تھے آپ کی شور کرتی سیاست میں؟
کیا یہی سیاسی روایات ہیں سیاسی کلچر میں؟
عوام پر مسلسل سہما ہوا ماحول طاری کر دیا گیا
زبان بند سوچ ختم اندھے گونگے بہرے بن کر رہو
ورنہ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس طرز عمل نے صحافیوں کو ٹی وی سے ہٹ کر یو ٹیوب پر حقائق بیان کرنے کا راستہ دکھایا
جس سے ثابت ہوا کہ آپکا نظام بودا ہے
آپ کمزور ہیں برداشت کی قوت سے محروم ٌ
صرف طاقت کے استعمال سے لوگوں پر قابو پا کر انہیں خاموش کر سکتے ہیں
دوسری جانب
آپ
ایک بیساکھی تھامے سیاسی حریفوں کو خود ساختہ مقدمات میں الجھائے ہوئے ہیں
اور
دوسری جانب
دوسری بیساکھی کے ساتھ
طاقت کے استعمال سے صحافت کی ببانگ دہل آواز کو خاموش کروائے ہوئے ہیں
عوام نما اس بھِیڑ پر”” ڈر کا پہرہ”” بٹھا دیا گیا
اگر اسی کو”” جمہوریت”” اور “” سیاست”” کہتے ہیں
تو یقین کریں
اس سیاست میں اس انداز جمہوریت میں
کوئی”” قوم”” جو غیور”” ہو جو”” با شعور”” ہو
وہ تو نظر نہیں آ رہی
“”البتہ “”
ہم 70 سال بعد ایک”” قوم “”کو “” بھِیڑ”” تبدیلی کے نام پر دیکھ رہے ہیں
جو حبس کو جبر کو اور ظلم کو سہ رہی ہے
پہلی جمہوری حکومت ہے
جس کا تعلق عوام سے نہیں بلکہ اداروں سے ہے
ایسا”” حبس “” اس سے پہلے کبھی ماحول میں نہیں تھا
سامنے چہرہ کسی کا نظام کسی کا فیصلہ کسی کا
سبحان اللہ
ایسے گھٹن زدہ ماحول میں جہاں سیاسی مخالفین کو بولنے کی اجازت نہ ہو
آمرانہ سوچ کا عکاس ہے
ملک کے دھرنے اور جلسوں اندھا دھند تشدد کر کے روکے جا ئیں
اور
بھارت جیسا عیار دشمن
جس کا میڈیا آپ کی فوج کے آپ کی سیاست کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دے
جو
آپ کو کسی فقیر سے تشبیہ دے کر امن مذاکرات کو یکسر مسترد کر دے
ان سے آپ بھکاریوں کی طرح مسلسل مذاکرات کا اصرار کریں
اور
منافقانہ دوستی کا اہتمام کریں
کہ
یہ خطے کے امن کی ضرورت ہے
آپ بارڈر کھولیں
دوستی کے عاجزانہ پیغام بھیجیں تو آپ پاکستان دوست ہیں ؟
کیسے؟
اپنے ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ؟؟؟
کیا یہ بھارت سے زیادہ بڑے دشمن ہیں ؟ ؟؟؟
کہ
ان سے کوئی نرمی کوئی معاملہ طے نہیں ہو سکتا؟
ملک سنور رہا ہے سج رہا ہے
طاقت پکڑ رہا ہے
ایسے ہی نعرے ہم آپ کی سیاست میں سنتے آئے
اور
جب حکومت ملی تو سب جھوٹ نکلا

“”نادان جھک گیا سجدے میں جب وقت قیام آیا “”

زنبیل سیاست “”معاملات حکمرانی”” سے خالی ؟؟
ہمارے جوانوں کی شھادتیں جن کی ذمہ دار بھارتی سازشیں ہیں
کیا
ایسے ہی حالیہ رویّے کی متقاضی ہیں؟
ہندو بنیا تو اکڑ کر ہم پر طعنہ زنی کرے
اور
ہم جو اسلام کے دعویدار ہیں
جو اللہ پر توکل کے امین ہیں
ہم دشمن کی ایسی ہرزہ سرائی کے باوجود غیرت سے نہیں
عاجزی سے سر جھکا کر امن دوستی کی تکرار کرتے رہیں؟
کیوں؟
آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہوئے خود آپ کے ہی الفاظ آپ کا راستہ کیوں نہیں روکتے؟ ٌ
وہ غیرت مسلم وہ ایمانی تقاضہ کہاں گیا؟
مسلمان ممالک میں اڑتا فضائی کشکول کس طرح آپ لے کر گھوم رہے ہیں
کل تک دال روٹی کھاتے لوگوں کا کھانا تین سے اب دو وقتوں پر آگیا؟
ایوان اقتدار سے باہر نکلیں
قیمتی لش پش کرتی گاڑیوں سے نیچے اتریں تو پتہ چلے
ہیلی کاپٹر کی پرواز آپکو عوامی رویّے سے تو بچا سکتی ہے
مگر
آہیں عرش پر جس طرح پہنچ رہی ہیں
وہ ظاہر کرتی ہیں کہ
آپ کی سیاست بھی شور اور جھاگ جیسی بے اثر تھی
اور
اب حکومتی طرز بھی صرف شور پر اور مخالفین کی کمزریوں کو اچھال کر وقت گزارنے
پر مشتمل ہیں
عمل کہیں دور دور تک نہیں ہے
مہنگائی مہنگائی کا رونا عوام رو رہی ہے
وہ جادوئی اثر کہاں ہے؟
جس نے حکومت کے اگلے ہی دن کامیاب نظام کا سورج طلوع کرنا تھا
کاش آپکو آج بھی کوئی سمجھائے
کہ ملک اس میں زندہ یہ لوگ جو کل تک باوقار قوم تھے
جو اپنے حقوق کے خلاف احتجاج کرنا جانتے تھے
جو
زبان رکھتے تھے
آپ نے آج انہیں”” باشعور باوقار قوم “” سے
بے زبان خاموش
“” سہمی ہوئی بھِیڑ”” بنا دیا
تاریخ کبھی نہیں بھولے گی
ایک ایسی حکومت کو جو دراصل آمرانہ سوچ کی متبادل شکل ہے؟
انشاءاللہ
اللہ عّز و جل
اس بھِیڑ کو پھر سے “”قوم “” بنائے گا
جو اس کا اصل مقام ہے
جو قائد پاکستان محمد علی جناح بنا کر گئے تھے
انشاءاللہ
تو نے تو اے چارہ گر اور ہی گُل کھلا دیے
بخیہ گری کے شوق میں نئے زخم لگا دیے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر