ارجنٹائن (جیوڈیسک) جی ٹوئنٹی سمٹ میں شریک عالمی رہنما عالمی ادارہ تجارت میں اصلاحات کے ایک منصوبے پر متفق ہو سکتے ہیں۔ دیگر رہنماؤں کے علاوہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی عالمی تجارتی نظام میں اصلاحات پر زور دیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جی ٹوئنٹی سمٹ میں شریک عالمی رہنما عالمی تجارتی ادارے (ڈبلیو ٹی او) میں اصلاحات پر رضامند ہو چکے ہیں اور اس تناظر میں ایک مشترکہ اعلامیے پر کام جاری ہے۔ اس سرابراہی سمٹ میں طویل مذاکراتی عمل کے دوران نہ صرف عالمی تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا بلکہ ساتھ ہی کئی دیگر اہم عالمی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جاری اس کانفرنس میں شریک مندوبین نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ امریکی اختلافات کے باوجود یورپی سفارتکار اس کوشش میں ہیں کہ اس سمٹ کے مشترکہ اعلامیے میں ورلڈ ٹریڈ آرگائزشن میں اصلاحات پر متفقہ بیان جاری کیا جائے۔
ساتھ ہی اس سمٹ کے حاشیے میں عالمی رہنما دوبدو ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک ملاقات جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین بھی ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے یوکرائن اور روس کے مابین حالیہ پیدا ہونے والے نئے تنازعے پر گفتگو کی۔
جرمن حکومت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پوٹن اور میرکل نے اتفاق کیا ہے کہ آبنائے کیرچ میں پیدا ہونے والے تازہ تناؤ کو ختم کرنے کی خاطر مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس مذاکراتی عمل میں روس، جرمنی، یوکرائن اور فرانس کے سفارتکار شریک ہوں گے۔
روسی فوج نے گزشتہ ویک اینڈ پر تین یوکرائنی بحری جہازوں اور ان پر سوار عملے کے چوبیس افراد کو اپنی تحویل میں لے تھا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر یہ اقدام کیا گیا۔ عالمی مطالبات کے باوجود روسی حکومت نے ابھی تک نہ تو یوکرائنی فوجیوں کو رہا کیا ہے اور نہ جہازوں کا آزاد کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق ظاہر کیا ہے کہ اکتوبر میں استنبول میں ہونے والی ایک کانفرنس میں طے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کی کوششوں میں تیزی پیدا کرنا چاہیے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر اپنی طے شدہ پریس کانفرنس منسوخ کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر کے انتقال پر ان کی فیملی کے لیے احترام ظاہر کرنے کی خاطر ایسا کیا گیا ہے۔