انٹرنیٹ اور وائی فائی کے دور میں دنیا کے ایسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں ڈیجیٹل اندھیرا ہے اور وہاں یہ سہولیات موجود نہیں، اس تناظر میں چین کی ایک مشہور کمپنی نے پوری دنیا کو مفت انٹرنیٹ فراہم کرنے کے ایک اہم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
چینی کمپنی لنک شیورنیٹ ورک نے کہا ہے کہ وہ 2026ء تک ایک دو نہیں بلکہ 272 سیٹلائٹ مدار میں بھیجے گی جو پوری دنیا کا احاطہ کرتے ہوئے مفت وائی فائی فراہم کریں گے۔ اس ضمن میں پہلا سیٹلائٹ لنک شیور ون اگلے سال روانہ کیا جائے گا، 2020ء میں مزید 10 اور 2026ء تک 272 سیٹلائٹ خلا میں کام شروع کردیں گے۔
کمپنی کا مؤقف ہے کہ اس میں ایک سیٹلائٹ سے دوسرے سیٹلائٹ تک انٹرنیٹ رابطے کو یقینی بنایا جاسکے گا جس کا تجربہ اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے کیا جاچکا ہے۔ اس طرح جوں ہی آپ کے فون پر سیٹلائٹ کا خاکہ نمودار ہوگا تو سمجھیں کہ آپ آن لائن ہوگئے ہیں۔
لنک شیور کمپنی پہلے بھی وائی فائی ماسٹر کی ایپ پیش کرکے بہت شہرت کما چکی ہے۔ اب چینی اکیڈمی آف اسپیس کے تعاون سے وہ سیٹلائٹ نظاموں پر کام کررہی ہے۔
اس وقت دنیا میں چار ارب لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ بعض تنظیموں نے انٹرنیٹ کو بنیادی انسانی حقوق میں شمار کیا ہے اور دنیا میں ڈیجیٹل سہولیات کے فرق کو کم کرنے پر زور دیا ہے۔
اگرچہ یہ اربوں ڈالر کا منصوبہ ہے لیکن کمپنی کا مؤقف ہے کہ شریک ادارے اور ایپلی کیشن ساز ادارے اس میں سرمایہ کاری کریں گے۔ مفت انٹرنیٹ کے لیے اشتہار دیکھنے ہوں گے اور اس کی آمدنی سے تمام اخراجات پورے کیے جاسکیں گے تاہم اس منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 43 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
قبل ازیں گوگل پروجیکٹ لون نے بھی گرم غباروں کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں وائی فائی سگنلز بھیجنے کا ایک منصوبہ شروع کیا تھا جو آگے نہ چل سکا لیکن لنک شیور کے منصوبے کے بعد امید پیدا ہوئی ہے کہ دنیا کی بڑی آبادی انٹرنیٹ سے وابستہ ہو جائے گی۔