اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط لکھا ہے اور اس میں افغانستان میں قیام امن اور طالبان سے مذاکرات کے لیے پاکستان کی مدد طلب کی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ’’جنگ زدہ افغانستان میں قیام امن ان کی سب سے بڑی علاقائی ترجیح ہے۔اس سلسلے میں انھیں پاکستان کی حمایت اور سہولت کاری کی ضرورت ہے‘‘۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’صدر ٹرمپ نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ افغانستان میں جنگ کی پاکستان اور امریکا دونوں کو قیمت چُکانا پڑی ہے‘‘۔اس نے مزید کہا ہے کہ اسلام آباد نیک نیّتی سے افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی بھی بات چیت میں سہولت مہیا کرنے کو تیار ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس خط سے چندے قبل امریکا نے یہ اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد اسی ہفتے خطے کا ایک اور دورہ کررہے ہیں۔وہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کے لیے کوششوں کے ضمن میں پاکستان اور افغانستان کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے ۔اس کے علاوہ وہ روس ، ازبکستان ، ترکمانستان ، بیلجیئم اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔
انھوں نے حال ہی میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں آیندہ سال اپریل میں صدارتی انتخابات سے قبل ایک امن معاہدہ طے پاسکتا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے گذشتہ سوموار کو جنیوا میں افغانستان کے بارے میں ایک بین الاقوامی میں گفتگو کرتے ہوئے طالبان سے امن بات چیت کے لیے ایک بارہ رکنی مذاکراتی کمیٹی کے قیا م کا اعلان کیا تھا لیکن طالبان ماضی میں افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار کرچکے ہیں او ر ان کا یہ اصرار رہا ہے کہ وہ صرف امریکی حکام سے بات چیت کریں گے۔اب کہ انھوں نے صدر اشرف غنی کی مذاکرات کی نئی پیش کش کو بھی مسترد کردیا ہے اور کابل میں ان کی حکومت کو بے اختیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ مذاکرات وقت کا ضیاع ہوں گے۔