واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کے بڑے ممالک کے درمیان اسلحے کی دوڑ پر پریشانی لاحق ہو گئی ہے۔ اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسلحے کی دوڑ کو روکنے کے لیے اپنے روسی اور چینی صدر ہم منصبوں سے بات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر تین دسمبر کو اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ ’ہتھیاروں کی بے قابو دوڑ‘ کو روکنے کے لیے چینی صدر شی جِن پِنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کریں گے۔ اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے رواں برس سات سو سولہ ارب ڈالر خرچ کیا، یہ پاگل پن ہے۔
ٹرمپ نے اپنی اس ٹوئیٹ میں لکھا، ’’مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں کسی وقت، صدر شی جِن پِنگ اور میں، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ، اس سلسلے کو بامعنی طور پر روکنے کے لیے بات کریں گے جو اسلحے کی بے قابو دوڑ بن چکی ہے۔ امریکا نے اس برس 716 بلین ڈالرز خرچ کیے ہیں، یہ پاگل پن ہے۔‘‘ ٹرمپ نے یہ ٹوئیٹ ارجنٹائن میں ہونے والی جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس میں شرکت سے واپسی کے ایک روز بعد جاری کی ہے۔
تاہم ٹرمپ نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔ انہوں نے رواں برس اگست میں 716 بلین ڈالرز کی دفاعی پالیسی پر دستخط کیے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قبل ازیں رواں برس کے آغاز میں امریکا کی نئی ’نیشنل ڈیفنس اسٹریٹیجی‘ کا مرکز چین اور روس کے بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنا قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کے دیگر علاقوں سے امریکی فورسز کو نکالا جائے گا۔