عدالت کے حکم کے بعد شہباز شریف کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
لاہور — لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
عدالت کے حکم کے بعد شہباز شریف کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ جمعرات کو ختم ہو رہا تھا جس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے حکام نے سابق وزیرِ اعلیٰ کو احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے تفتیش کا عمل جاری ہے جس کے پیشِ نظر ان کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی جائے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کا 2011ء سے 2017ء تک کا ریکارڈ ٹیکس ریٹرن میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیرِ اعلیٰ کی ہر چیز کلیئر ہے اور گزشتہ سماعت پر بھی نیب حکام نے عدالت سے غلط بیانی کر کے ریمانڈ لیا تھا۔
امجد پرویز نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ٹیکس قوانین میں تحائف کا ذکر کرنا ضروری نہیں۔ ان کے موکل نے بیس کروڑ کی ذاتی اراضی کی رقم سے تحائف دیے جو آمدنی سے زیادہ نہیں۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر عدالت کو مطمئن نہ کرسکے جس پر احتساب عدالت نے شہباز شریف کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر 13 دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں پانچ اکتوبر کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد سے وہ نیب کی تحویل میں تھے۔
جمعرات کو شہباز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے احتساب عدالت کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی بھی کوشش کی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس کے لاٹھی چارج سے ن لیگ کے کئی کارکن زخمی ہو گئے جبکہ پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
نیب شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اور صاف پانی کیس سمیت اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
نیب حکام آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد خان چیمہ اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو بھی گرفتار کر چکے ہیں۔