مزدور بھی مطالبات کی منظوری کے لئے سڑکوں پر

Workers Protest

Workers Protest

تحریر : مہر اقبال انجم

تحریک انصاف کی حکومت کو سو روز مکمل ہو چکے۔ان سو دنوں میں مزدوروں کے لئے حکومت نے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ان کے جو مطالبات ماضی کی حکومتوںنے پورے نہیں کئے تمام اداروں کے مزدوروں نے موجودہ حکومت کے سامنے بھی اپنے مطالبات رکھے لیکن حکومت نے ان کے مطالبات پورے کرنے کی بجائے مہنگائی میں اضافہ کر دیا،ضروریات زندگی کی تمام اشیاء مہنگی ہو گئیں لیکن مزدور کی تنخواہ میں اضافہ نہ ہوا،اسی وجہ سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مزدور سڑکوں پر آئے اور مال روڈ لاہور پر قومی لیبر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ملی لیبر فیڈریشن کی قومی لیبر کانفرنس کے اختتام پر پیش کردہ متفقہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریاست مدینہ کا تقاضا ہے کہ سود ی نظام،انگریزی عدالتی نظام ، مغربی تعلیمی نظام ختم کیاجائے۔آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے نجات کیلئے سود لینے دینے پر پابندی عائد کی جائے۔ کرپشن سے بنائے گئے اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔تمام تر رکاوٹیں ختم کرکے فی الفور ڈیمز بنا کر سستی بجلی مہیا کی جائے پانی کے خوفناک بحران سے بچنے کیلئے مصلحتیںختم کی جائیں۔

نجکاری آئی ایم ایف کا یہودی ایجنڈا ہے نجکاری کمیشن ختم کیا جائے۔نجکاری منسٹر، نجکاری کمیشن آئی ایم ایف کی نشانی ختم کی جائے ۔ ریلوے ، پی آئی اے، پاکستان سٹیل کو نجکاری سے نکالنا حکومت کا احسن اقدام ہے۔ تمام دیگر اداروں کو بھی نجکاری سے نکال کر مستحکم کیا جائے۔آئین کے مطابق ٹریڈ یونینز کی مکمل آزادی بحال کی جائے تاکہ ٹریڈ یونینزکیخلاف تمام غیر آئینی قوانین منسوخ کیے جائیں۔ این آئی آر سی میں ساٹھ سال سے زائد عمر والی تقرریاں منسوخ کی جائیں اور اسے کرپشن بلیک میلنگ وٹریڈ یونین دشمنی سے روکا جائے۔رجسٹرار ٹریڈ یونینز NIRCکوعدالت طرز عمل اختیار کرنے سے روکا جائے اس وجہ سے ٹریڈ یونینز پرناقابل تلافی بوجھ سے ٹریڈ یونینز ختم ہورہی ہے۔ٹریڈ یونینز میں سرکاری مداخلت بند کی جائے انتقامی طرز عمل شرمناک ہے ۔محنت کشوں کیخلاف ظالمانہ قوانین ختم کیے جائیں ۔تمام کنٹریکٹ، ڈیلی ویجز، ورک چارج مستقل کیے جائیں اور ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیاجائے۔ آٹھ گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی لینے کا طرز عمل تشویش ناک ہے یہ سلسلہ بند کیا جائے ،مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دینے کی پالیسی اپنائی جائے۔کم از کم تنخواہ معاوضہ ایک تولہ سونا کے برابر مقرر کیا جائے اور مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے۔ خالی پوسٹو ں پرملازمین کے بچوں کی بھرتی یقینی بنائی جائے ۔پرموشن پوسٹوں کو ہر تیس دن کے اندر پر کیا جائے۔

علاج معالجے کی سہولتیں بلا تفریق تمام ملازمین کو مہیا کی جائیں۔ ملی لیبر فیڈریشن پاکستان کے زیر اہتمام مال روڈ پر قومی لیبر کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر ملی لیبر فیڈریشن سمیت واپڈا پیغام یونین، ریلوے لیبر یونین، ایپکا اور دیگرتنظیموںکے چاروں صوبوں و آزاد کشمیر سے آنے والے مزدر رہنمائوں اور ہزاروں کارکنان نے شرکت کی۔مختلف مزدرو رہنمائوں کے پنڈال پہنچنے پر ان کا بھر پور استقبال کیا جاتا رہااورپھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔مقررین کے پرجوش خطابات کے دوران شرکاء اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔قومی لیبر کانفرنس کے اختتام پر واپڈا پیغام یونین کے مرکزی صدر ایس ڈی ثاقب نے مطالبات کی منظوری تک واپڈا ہائوس کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا۔قومی لیبر کانفرنس سے جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ اس امت کو میدان میں کردار ادا کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ صلیبیوں ویہودیوں نے ظلم کے رویے اختیار کئے اور دنیا میں قتل و حقوق کے غصب کا نظام کیا۔ مسلمانوں کو حقوق سے محروم کیا جاتا رہااب یہ سلسلہ ختم ہو رہا ہے۔ بیرونی قوتیں اس وقت پریشان ہیں کہ مسلمان اپنے قدموں پر کھڑے ہو رہے ہیں۔ اسلام پوری دنیاکانظام بن رہا ہے۔نبی اکرم ۖ نے فرمایا تھا کہ یہ دین غالب ہو کر رہے گا۔

اس وقت اسلام اور کفر کی جنگ جاری ہے۔ یہ صرف ہتھیاروں اور فوج نہیں نظریات اور تہذیبوں کی جنگ ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم نے یہ جنگ لڑنی اور باطل نظاموں کا خاتمہ کرنا ہے۔ اللہ کے بندوں کو غلامی سے نجات دلانی، مظلوم کی مدد کرنی اور ظلم کا خاتمہ کر کے عدل کا نظام نافذ کرنا ہے۔ اس کردار میں محنت کشوں کا بہت بڑا حصہ ہو گا آج تک تو ہمارے مزدوروں اور محنت کشوں کو غیر مسلم نظاموں کا نمائندہ بنا کر استعمال کیاگیا۔ کیمونسٹوںنے بہت گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ آج محنت کش اسلام اور نبی اکرم ۖ کی جماعت ہیں۔ا للہ سے پختہ عہد کریں کہ اسلام اور کفر کی جنگ میں ہر محنت کش بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا۔ہم نے اس کیلئے ذہن سازیاں کرنی اور بھرپور محنت کرنی ہے۔ ملی لیبر فیڈریشن کا منشور ہے کہ سب سے پہلے پاکستان کے محنت کشوں کو خالصتا کلمہ کی بنیاد پر متحد کریں گے۔ ناموس رسالت ۖکے تحفظ کیلئے اور دین اسلام کے قیام کیلئے مسلمان ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کہا کہ مزدور طبقہ متحد ہو جائے تو حکومتوں کیلئے مطالبات ماننے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ہم تمام محکموں کے مزدوروں کو یقین دلاتے ہیں کہ ملی مسلم لیگ ان کے حقوق کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہے۔مزدور کی کم سے کم اجرت کے قانون پر کسی جگہ عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ لیبر قوانین صحیح معنوں میں نافذ نہیں ہیں جس سے مزدوروں کا استحصال ہوتا ہے۔

ملی مسلم لیگ کا منشور ہے کہ غریبوں، مزدوروں اور کسانوں کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں۔ملی لیبر فیڈریشن کے صدر سراج الدین ثاقب نے کہاکہ مزدوروں کا معاشرے میں ان کا جائز مقام دلوائے بغیر ملک کسی طور ترقی نہیں کر سکتا۔عام لوگ، غریب اور محنت کش طبقہ بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے، انہیں حقوق سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ مزدور کو خوشحال کیے بغیر ملک خوشحال نہیں ہوسکتا۔افسوس کی بات ہے کہ مزدوروں کے مسائل کے حل کی طرف کسی حکومت نے توجہ نہیں دی۔ حکمران مزدوروں کی زندگیاں بھی دیکھیں اور غریبوں، بے کسوں کے حال پر رحم کریں۔ مزدور اپنا پسینہ بہا نا بند کر دیں تو ملک کی معیشت نہیں چل سکتی۔ حکمران اپنی پالیسیوں کی اصلاح کریں اور مزدوروں کو حقوق دیں۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لیکر ملک میں چلائی جانے والی پالیسیوں نے مزدوروں اور محنت کش طبقہ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ظلم و ناانصافی کے خاتمہ اور عدل کے قیام میں محنت کش طبقہ کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان بھر کے مزدور طبقہ کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر متحد کریں گے۔ مغرب سے اقتدار منتقل ہو رہا اوردنیا میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ تمام کنٹریکٹ ،ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے۔تمام بند پاور ہائوسز چلائے جائیں۔ریلوے، پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کو نجکاری سے نکالنااحسان اقدام ہے۔ بجلی کمپنیوں کی نجکاری بھی منسوخ کی جائے۔مزدوروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ ہیلتھ کیئر15فیصد میڈیکل الائونس کا اجراء اورخالی پوسٹوں پر مزدوروں کے بچوں کو بھرتی کیا جائے۔

Mehr Iqbal Anjum

Mehr Iqbal Anjum

تحریر : مہر اقبال انجم