بدعنوانی سے پاک معاشرہ ۔۔۔کیا اک خواب

Corruption

Corruption

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

چند ماہ پیشتر بی بی سی نے ایک رپورٹ عالمی بینک کے حوالہ سے پیش کی کہ جس میں کرپشن یا بدعنوانی میں پاکستان کا دوسرے ممالک اور جنوبی ایشیا کے ساتھ تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کراچی میں بدعنوانی کاروبار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے عالمی بینک کی رپورٹ میں 22 فیصد جواب دہندگان نے سیاسی عدم استحکام کو کاروبار کی راہ میں دوسری بڑی رکاروٹ قرار دیاتھا، جبکہ بین الاقوامی طور پر یہ شرح سات فیصد ہے۔ 2007میں یہ شرح صرف دو فیصد تھی عدم استحکام میں اضافے کی وجہ پالیسی سازی میں ناکامی جبکہ سیاست کی بنیاد لسانی، مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونا ہے۔

سانچ کے قارئین کرام !بی بی سی کی بدعنوانی کے حوالہ سے خبر جو کہ عالمی بینک کی ایک جائزہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر پیش کی گئی تھی کو یہاں بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کرپشن کا ناسور وطن عزیز پاکستان میں گزشتہ چند دہائیوں سے بڑی تیزی سے پھیلا ہے جسکی سب سے بڑی وجہ راقم الحروف کے نزدیک اسلامی تعلیمات سے روگردانی اورسیاسی عدم استحکام ہے کسی بھی سیاسی جماعت کی قائم حکومت کو گزشتہ چار دہائیوں میں اپنی بیان کردہ پالیسیوں کے مطابق کام کرنے کا موقع میسر نہیں آسکا غیر جمہوری حکومتوں کے دور میں بھی ملک میں کرپشن کے ناسور کو پھیلنے سے نہ روکا جا سکا جسکی بڑی وجہ غیر جمہوری طریقہ سے قائم حکومت کے دور کو طویل کرنا مقصود ہوتا تھا گزشتہ تین دہائیوں کا ذکر کریں تو کسی بھی حکمران کو آئین میں درج مقرر کردہ مدت پوری کرنے کا موقع نہیں ملا،9/11کے سانحہ کے بعد وطن عزیز پاکستان میں جاری دہشت گردی کی لہر نے زندگی کے تمام شعبہ جات کو بری طرح متاثر کیا۔

ہماری سیکورٹی ایجنسیوں اور پاک فوج کی قربانیوں نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کر نے میں اہم کردار ادا کیا جو کہ قابل تعریف ہے لیکن اسی دور میں وزیرا عظموں کے خلاف احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ بھی جاری رہا اداروں میں کرپشن کے خاتمہ کے لیے نیب کو بھی تمام تر اختیارات دیے گئے لیکن سیاسی عدم استحکام نے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو خواب ہی رہنے دیا نیب اور اینٹی کرپشن کے اداروں نے گزشتہ چند سال سے سیاست دانوں کے گرد تو گھیرا تنگ کیے رکھا لیکن اداروں میں بڑھتی بدعنوانی کے خاتمہ کے لیئے ٹھوس اقدامات کہیں نظر نہیں آئے البتہ میڈیا کے زریعے اشتہاری مہم بڑے زورو شور سے جاری رہی جائز کام کے لیے کوئی شخص جب کسی کلرک یا افسر کے میز پر پڑے اخبار میں لگے بدعنوانی کے خاتمہ کے اشتہار پر رشوت کی رقم رکھتا ہے تو اِنسدادبدعنوانی کے اداروںاور لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔

سانچ کے قارئین کرام !وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیااسلامی مملکت کے اداروں میں بدعنوانی کا ہونا ہمارے لیے انتہائی شرم کی بات ہے ،حضرت عبداللہ بن عمرر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”رشوت لینے اوردینے والے پراللہ کی لعنت برستی ہے”( ابن ماجہ) ۔ ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ”رشوت لینے اوردینے والا دونوں ہی دوزخ میں جائیں گے” (طبرانی)۔ اسلام کی نظرمیں جس طرح رشوت لینے اوردینے والادوزخی ہے، اسی طرح اس کی دلالی کرنے والابھی حدیث رسول ۖکی روشنی میں ملعون ہے صحابی رسول حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے اوردینے والے اوررشوت کی دلالی کرنے والے سب پرلعنت فرمائی ہے”( احمدوطبرانی)۔موجودہ دور میں رشوت کی شکلیں بدل گئی ہیں ضروری نہیں کہ آپ اپنے جائز یا ناجائز کام لیے کرنسی نوٹوں کو ہی رشوت کے طور پر کسی کو دیں بلکہ آجکل بھاری گفٹ جس میں سونے ،ہیرے کے زیورات،سیروسیاحت کے لیئے بیرونی ممالک کے ٹکٹ ،گاڑی ،سازوسامان سے آراستہ رہائشی فلیٹ وغیرہ بھی دیے جاتے ہیں اِن گفٹس کو رشوت کی بجائے محبت خلوص کے اظہار کا طریقہ کہہ کر دل کو تسلی اور تنقید کرنے والوں کی زبانیں بند کر دی جاتی ہیں اس طرح کے گفٹس دینے والا شخص کوئی بھی کام چند گھنٹوں بلکہ لمحوں میں کروا لیتا ہے۔

جبکہ مستحق اور جائز حق دار کاغذی کاروائیوں میں پھنس کر اپنا وقت اور پیسہ برباد کرتا رہ جاتا ہے سیدسلیمان ندوی نے اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں رشوت کے بارے لکھاہے کہ عرب کے کاہن اپنی مفروضہ غیبی طاقت کی بناپربعض مقدموں کے فیصلے کرتے تھے،اہل غرض ان کواس کے لیے مزدوری یارشوت کے طورپرکچھ نذرانہ دیتے تھے،اس کوحلوان (مٹھائی)کہتے تھے،اسلام آیاتو ان معاملات کا خاتمہ ہوگیا، حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہن کے حلوان کی خاص طورسے ممانعت فرمائی(ترمذی)۔اسی طرح عرب میں یہودیوں کے مقدمے ان کے احبار اور رئیس فیصل کرتے تھے ،قانون کی زدسے بچنے کے لیے مال داراوراہل ثروت طبقے علانیہ رشوت دیتے اوران کے کاہن اورقاضی یہ رشوت لے کران کے حق میں فیصلہ سنادیتے تھے،اوراتناہی نہیں بلکہ توراة کے احکام پرپردہ ڈالتے تھے۔ (صحیح بخاری)قرآن مجید میں اسی گناہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ترجمہ:”خدانے کتاب سے جواتارااس کوجوچھپاتے ہیں اوراس کے ذریعہ معمولی معاوضہ حاصل کرتے ہیں،وہ اپنے پیٹوں میںآ گ ہی بھرتے ہیں،خداان سے قیامت کے دن بات نہ کرے گا،نہ ان کوپاک صاف کرے گااوران کے لیے دردناک عذاب ہے”۔سانچ کے قارئین کرام!پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسداد بدعنوانی کا دن 9دسمبر کومنایا جاتا ہے اقوام متحدہ نے 31 اکتوبر 2003کو ایک قرارداد کے ذریعے 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کاعالمی دن منانے کی منظور دی تھی جس کا مقصد عوام کو کرپشن یابدعنوانی کے خلاف آگاہی دینا اور اس کے خاتمے کیلئے آمادہ کرنا ہے۔

اس حوالے سے اینٹی کرپشن اور نیب کے اداروںکی جانب سے اورسماجی تنظیموں کے زیر اہتمام ملک بھر میںسیمینارز ، واک ، مذاکرے ، تقریبات اور مختلف ورکشاپس کا اہتمام کیا جارہا ہے اس سلسلہ میں “کرپشن سے پاک معاشرہ ہماری ضرورت “کے عنوان کے تحت گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میں سیمینارکا انعقادہوا جسکے مہمان خصوصی ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کاشف محمد علی تھے جبکہ مہمانان اعزاز ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن رانا عبدالشکور ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسماء صابر ،عامر سلطان خاں سرکل آفیسر اینٹی کرپشن اوکاڑہ ،کالج ہذا کے پرنسپل ظفر علی ٹیپو ،معروف کمپیئر پروفیسر ریاض خان ،پروفیسر نذر محمد ،پروفیسر ڈاکٹر شوکت چیمہ ،پروفیسر کاشف مجید ،پروفیسر رائو اعجاز ،پروفیسر محمد حامد،پروفیسر خالد جاوید مترو ،پروفیسر رضا اللہ حیدر ،سماجی تنظیم “ماڈا”کے صدر راقم الحروف محمد مظہررشید چودھری ،سینئر جرنلسٹ شہباز ساجدسمیت کالج کے لیکچرارزاور طلبا وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ رشوت ستانی کو ہی کرپشن یا بد عنوانی کا نام نہیں دیا جاسکتا بلکہ اپنے عہد کو توڑنا اور مالی مادی معاملات کے لئے وضع کیے گئے ضابطوں کی خلاف ورزی بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہے، کرپشن کاناسور دیمک کی طرح معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے،دنیاوی کام نکالنے کے لئے کسی کی نیک نامی کو استعمال میں لانا بھی بد عنوانی ہے، بد عنوانی کے خلاف جاری مہم کو مزیدموثر بنانے کے لئے نوجوانوں کو اپنا کردار بھر پور طریقہ سے ادا کرنا ہو گا ،کسی بھی قوم کی حیات اور ملکی ترقی بدعنوانی سے پاک معاشرہ کا قیام میں مضمرہوتی ہے حرام خوری سے اجتناب برتنے سے آپ خود اور اپنے خاندان کو بدنامی سے بچا لیتے ہیں وطن عزیز پاکستان سے کرپشن ختم کرنا ہم سب کی اخلاقی و مذہبی ذمہ داری ہے تقریب میںڈویژن اور ضلع کی سطح پر “بدعنوانی سے پاک پاکستان ” کے موضوع پر منعقدہ انگریزی اردوتقاریر ،مضمون نویسی ،پوسٹرزکے مقابلہ جات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ عبدالمجید ،محمد بلال جعفر،مزمل اصغر،محمدراشد ،عابد علی ،امتیاز حسین ،عمر سعید ،اسد علی ،شاہد ،محمد قاسم ،حیدر علی ،نمرہ طاہر،ثانیہ سلیم ،نمرہ صدیق ،میمونہ خالد،رومیہ غفار ،سیرت علی کو انعامات دیے گئے۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372