رام اللہ (جیوڈیسک) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے حماس کی کامیابی کے بعد قائم کی جانے والی قانون سازکونسل کو تحلیل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
رام اللہ میں نیشنل اکنامک کونسل کے اجلاس سے خطاب میں صدر عباس نے کہا کہ ہم قانونی طریقے سے مجلس قانون ساز کو تحلیل کریں گے۔ میں یہ بات پہلی مرتبہ کررہا ہوں اور جلد ہی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ حماس ایک سے زاید مرتبہ قانون ساز کونسل تحلیل کرنے کی مخالفت کرچکی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ محمود عباس کے پاس پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اختیار نہیں۔
فلسطین کے بنیادی دستور کے تحت ملک میں ہر چار سال کے بعد پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا جانا چاہیے مگر سنہ 2006ء کے بعد فلسطین میں پارلیمانی انتخابات نہیں ہوئے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں سنہ 2007ء میں ہونے والے تنازعات کےبعد تعطل پیدا ہوگیا تھا۔
اجلاس سے خطاب میں صدر محمود عباس نے حماس کے ساتھ کیے گئے بعض معاہدوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ 10 سال سے حماس فلسطینیوں میں مصالحت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ سنہ 2017ء میں مصر کی ثالثی کے تحت ایک مصالحتی معاہدہ طے پایا تھا مگر حماس نے اس کی پاسداری نہیں کی۔
صدر عباس نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے تمام امور یا تو وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے سپرد کیے جائیں یا تمام اخراجات حماس خود برداشت کرے۔
محمود عباس نے اپنی تقریر میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں کمی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ جب سے امریکا نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا، امریکا میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر سیل کیے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کی تب سے امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پیرس میں طے پانے والا معاشی معاہدہ عارضی تھا۔ ہم نے متعدد بار اسرائیل سے کہا ہے کہ اس معاہدے کو ختم کیا جائے یا اس میں تبدیلی لائی جائے۔