ممبئی (جیوڈیسک) بھارت میں تاریخی بابری مسجد کو سن 1992 میں منہدم کر دیا گیا تھا لیکن آج تک انتخابات سے قبل ہر مرتبہ اس مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ نو دسمبر کو ہزارہا افراد نے یہ مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا۔
قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہزاروں کارکن اور ہندو پنڈت آج بروز اتوار دارالحکومت نئی دہلی میں جمع ہوئے۔ ان افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شمالی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر اب ایک مندر تعمیر کیا جائے۔ مظاہرین نے حکومت سے ایسی قانون سازی کا مطالبہ بھی کیا، جس سے متعلقہ مقام پر مندر کی تعمیر کی راہ ہموار ہو سکے۔
سن 1992 میں انتہاپسند ہندوں کے ایک گروہ نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد مسمار کر دی تھی، جس کے بعد ہندو مسلم فسادات میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زیادہ تر ہندوں کا ماننا ہے کہ رام کی پیدائش ایودھیا میں ہی ہوئی تھی اور ان کا دعوی ہے کہ بابری مسجد کے مقام پر اس سے قبل ایک مندر قائم تھا۔ ایک مسلمان رہنما نے سن 1528 میں پھر وہاں مسجد بنوا دی تھی۔
گزشتہ قریب تین دہائیوں سے مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کا تنازعہ وقفے وقفے سے سامنے آتا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برسر اقتدار قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندو تنظیموں سے منسلک افراد ہر بار الیکشن سے قبل اس تنازعے کو طول دیتے ہیں۔ 1.3 بلین آبادی والے ہندو اکثریتی ملک بھارت کی چودہ فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور یہ تنازعہ ہندو مسلم فسادات اور کشیدگی کا سبب بنتا ہے۔
بھارت میں اب مئی سن 2019 سے پہلے پہلے الیکشن ہونے ہیں۔ نریندر مودی بطور وزیر اعظم اپنی دوسری مدت کے خواہاں ہیں تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سن 2014 کے مقابلے میں اس بار بی جے پی کی حمایت کم رہے گی، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس پارٹی کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ حمایت بٹورنے کے لیے مذہبی تنازعات کا سہارا لیتی ہے۔
بھارت میں مسلمانوں اور ہندوں نے بابری مسجد کی جگہ مندر کے تعمیر کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے تاہم عدالت نے مزید وقت مانگا ہے۔ ورلڈ ہندو کونسل (VHP) نامی گروپ کے ترجمان شرد شرما کا کہنا ہے کہ پنڈت چاہتے ہے کہ حکومت اس سلسلے میں قانون پاس کرے اور مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرے۔ بی جی پی اور وی ایچ پی کا نئی دہلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈر جاری کرتے ہوئے اس کی اجازت دی جائے۔