ٹیلی گرام پر پابندی صدر حسن روحانی نے لگائی: ایرانی عہدیدار

Hassan Rohani

Hassan Rohani

لندن (جیوڈیسک) ایران کی سپریم سائبر سیکیورٹی کونسل کے ایک سینیر عہدیدار عزت اللہ ضرغامی نے کہا ہے کہ ملک میں ٹیلی گرام پرپابندی کے ذمہ دار صدر حسن روحانی ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ‘یوم طالب’ کی مناسبت سے منعقدہ ایک مذہبی تقریب سے خطاب میں ضرغامی نے کہا کہ رواں سال جنوری میں ملک گیر مظاہروں کے دوران احتجاجی’ٹیلی گرام’ کو باہمی رابطوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے قومی سلامی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صدر حسن روحانی بھی شریک تھے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ صدر حسن روحانی خود ہی ٹیلی گرام پر پابندی لگانے کا حکم جاری کریں۔

ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایران میں سائبر اسپیس سیکٹر انتہائی متواضع انداز میں‌کام کررہا ہے اور پیغامات کے مختلف پروگرامات موجود ہیں۔ جہاں تک ٹیلی گرام کے استعمال میں اضافے کا معاملہ ہے تو اس کے پیچھے سیاسی ترغیبات ہیں اور مخصوص عناصر باہمی رابطوں کے لیے دیگر ذرائع کے بجائے ٹیلی گرام کے استعمال کو زیادہ ترجیح دیتےہیں۔

اسی سیاق میں عزت اللہ ضرغامی نے کہا کہ انہوں نے ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر محمد جواد آذری جھرمی سے کہا ہے کہ وہ اندرون ملک پیغام رسانی کے پروگرامات پر نظر ثانی کریں اور اس مسئلے کا کوئی موثر حل نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جھرمی سخت موقف رکھنے والے شخص ہیں اور وہ کامیابی کے ساتھ اس کا کوئی حل نکال لیں‌گے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ “ٹوئٹر” پر بہت زیادہ سرگرم رہنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضرغامی نے کہا کہ ‘ٹوئٹر’ زیادہ تر ایرانی شہریوں کا پسندیدہ پلیٹ فارم ہے اور میں بھی اس میں اپنی موجودگی کویقین بنانا ضروری خیال کرتا ہوں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ٹوئٹر پرہمارے زیادہ تر حکومتی عہدیدار موجود ہوتےہیں۔