پاکستان کو سیاست کے جس رخ پر اس ملک کے جعلی اور پسِ پردہ حکمرانوں نے ڈلوانا شروع کردیا ہے۔اُس کی مستقبل کی تصویر نہایت ہی بھیانک نظر آرہی ہے۔بظاہر جمہوری ملک میں سیول مار شل لاٗ لگادیا گیا ہے۔ زبان بیان پر سخت پابندی ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو گویا گونگا بہرا کر دیا گیا ہے۔کیونکہ’’ بات پر وان زبان کٹتی ہے، وہ کہیں اور سُنا کرے کوئی‘‘لوگ کہتے ہیں اس وقت ملک میں ڈنڈے ہتھوڑے کا راج ہے۔فوجی ترجمان میڈیا پر آکر کہتا ہے کہ چھ ماہ کے لئے سب اپنی زبان بندی کر لیں اور(ہر برائی ) کو اچھا کرکے دکھائیں۔کتنا ہی برا ہو سب کچھ اچھا ہے دکھائیں!اور جو ایسا نہیں کرے گا۔وہ بے گناہی میں بھی جیل جائے گا اور نیب کی سزابھی کاٹے گا۔
یہ بات تو طاقت کے ایوانوں نے طے کردی ہے کہ جو زیادہ بولے گا ،جمہوریت،جمہوریت کرے گایا نواز شریف کو فیور کرے گا ۔وہ بے جرم و خطاء نیب کے شکنجے میں لاکر پابندِ سلاسل کر دیا جائے گا۔کیونکہ اس وقت ملک میں غیر اعلانیہ سیول مار شل لاء کا دورہے اورسیول ڈکٹیٹیرشپ نافذ ہے۔ اس کی حفاطت انہی کی ذمہ داری ہے جو انہیں مسلط کرانے کے ذمہ دار ہیں۔یہ ہی وجہ ہے کہ لوگ محسوس ہیں کہ ججز اور جنرنیل اپنے پپٹ کے گرد حفاظتی حصار بنائے کھڑے ہیں۔جمہوری حکومت کے نام پر جو ڈرامہ اس ملک میں کھیلاجا رہا ہے اُس کی مثال نہیں ملتی ہے۔یہ سب لوگ مل کر احتساب اور جمہوریت کے پیچھے کھڑے ہو کر وہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں جو اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دے گا۔اسوقت ملک کی معاشی ،سیاسی اور سماجی کیفیت انتہائی خراب ہے۔مہنگائی کا عفریت سر چڑھ کے بول رہا ہے۔پیٹرول عالمی مارکیٹ میں سستا ہو رہا ہے۔ مگر پاکستان کی مارکیٹ میں مہنگا ترین ہے۔قدرتی گیس جس سے عوام کے چولہے جلتے ہیں اس کو بھی میں مہنگا ترین کر دیا ہے۔
پاکستان کی کرنسی کو آدھے ٹکے سے بھی نیچے گرا دیا گیا ہے۔گزشتہ تین ماہ کی حکومتی کار کردگی یہ ہے مہنگائی 10% سے بھی �آگے جانے کو ہے۔غریب کی روٹی اور روز گار تک چھینا جا رہا ہے ملک کی معیشت تباہ کر دی گئی ہے، معاشی خسارہ اربوں روپے کا بڑھ چکا ہے۔لاڈلے کو چھ ماہ کی رعایت دلانے میں ہمارے فوج کے جرنیل دن رات کوششیں کر رہے ہیں اور نیب کا ادارہ دن رات سیاسی لوگوں کو بے جرم و خطا نیازی کے راستے سے ہٹاکر پابندِ سلاسل کر رہا ہے۔حکومتی دعووں کے باوجود بر آمدات اور ترسیلات زر میں دن بدن کمی آرہی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ مالیاتی بحران مستقبل میں مزید سنگین ہو سکتا ہے۔نیب نے ملک کے بڑے سیاسی رہنماؤں کے خلاف دھماچوکڑی مچائی ہوئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے قائم مقام چیئر مین آصف علی زداری کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں سے حکومتی عزائم بے نقاب ہو رہے ہیں۔انتقامی کاروائیوں سے پارٹیاں کمزور نہیں ہوا کرتی ہیں۔ پی پی کے رہنما کہتے ہیں کہ نیب چاہے جو کرلے پی پی نہیں جھکے گی ۔پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کہتے ہیں کہ پی ٹی ئی حکومت پرویز مشرف کی بی ٹیم ہے۔ن لیگ کے طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ حکومت اور نیب گٹھ جوڑ پی ٹی آئی کے وزراٗ کے بیانات سے بالکل واضح ہورہا ہے۔ نیب میں لگایا گیا ایک سابق جج اپنی صفائیاں پیش کر رہا ہے اور پاکستان کی مقبو ل ترین سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر ن لیگ کو نشانے پر لئے ہوا ہے۔تاکہ سلیکٹیڈ وزیر اعظم کی کار کردگی پر کوئی اُنگلی نہ اٹھاسکے۔’’ اگرکوئی بول گا تو بولے۔مگر نیب ڈنڈی چڑھا کر پورا تولے گا‘‘اور نتیجہ چوکھا آوے ای آوے۔ہماری بد قسمتی ملک کے ادارے پالیمان کا کا کر رہے ہیں۔جس کی واضح مثال نواز شریف کی حکومت کی جوڈیشل کلنگ اورشہباز شریف اور شریف خاندان پر نیب کا عتاب ہے۔ اس کے علاو ہ جو بھی نواز شریف کے حق میں جتنا بلندبولے گا نیب ڈنڈی چڑھا کر اُتنا ہی تولے گا۔اس کی مثال سعد رفیق اور ان کے بھائی کی گرفتاری ہے۔
لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ کراکے بدھ کو احتساب عدالت میں پیشی کے لئے ان کا جسمانی ریمانڈ،نیب نے بلا ثبوتوں کے الزام پر لیاہے۔ کہا گیا کہ یہ ان کی اہلیہ انکے بھائی قیصرامین بٹ نے ندیم ضیاء کے ساتھ مل کر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی اور ارکان کو دھوکا دیا۔دوسری جانب حمزہ شہباز شریف پنجاب کے قائد حزبِ اختلاف کوجس نے پنجاب حکومت کی نا ک میں نکیل ڈالی ہوئی ہے۔کو بلا کسی وجہ کے بیرون ملک جانے سے روک کر اپنے خوف کے عالم میں ان کا نام ای سی ایل پر ڈال کر بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔تیسری جانب مریم اورنگ زیب جن کے پاس اپنا گھر اور اپنی گاڑی تک نہیں ہے۔اور جن کے خاندان اور شوہر کی پارسائی کی قسمیں ایسے لوگ بھی کھا رہے ہیں جو بوٹوں کے معتوب بھی رہے اور اب ان کے خلاف بولنے کے لئے سو مرتبہ سوچتے بھی ہیں ۔ایسے فقیر صفت لوگ!میری مراد مریم اورنگ زیب سے۔جو نواز شریف کے حق میں بغیر کسی لگی لپٹی کے بولتی ہیں کو بھی خوف زدہ کرنے سے ابا جی نیب نہیں ہٹ رہی ہے۔اس کے علاوہ رانا ثناء اللہ بھی ان کے نشانے پر ہیں۔ دو لوگوں کو پہلے ہی فرشتوں کے خلاف بولنے پرنا اہل کر دیا گیا ہے ۔مقصد صاف ظاہر ہے نواز شریف کا راستہ روکنا ہے۔آ ج ملک کو جمہوری فراڈ کے ذریعے چلانے کی عمران نیازی کے پیچھے کھڑے لوگوں کی جانب سے بھر پور کوششیں ہو رہی ہیں۔
فواد چوہدری رنگ برنگے منافق کے طور پر سامنے آکر بھڑکیں مارتے رہتے ہیں،کہ میرا خیال ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی انتخابی سیاست ختم ہو گئی ہے۔نواز شریف اور زرداری نے لمبے عرصے کامیاب سیاست کی ہے! اس اعتراف سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ نیازی ان دونوں سیاست دانوں کی تاب پیچھے کے پاور سے بھی نہیں لا سکے گا۔وہ کہتے ہیں کہ ان کے خلاف ایک کیس بھی ہم نے نہیں بنایا؟مگر انگلیاں تو پی ٹی آئی کے پیچھے تمہارے حمائتیوں کی ہی کھڑی ہے نا!اپنے آقاؤں سے کہدو پاکستان کو تباہی کی طرف مت دھکیلو!تمہیں یہ سارا نام اور شہرت میرے وطن نے ہی دیا ہے ورنہ تم کو تو ایک مزدور جتنی بھی قوت نہیں تھی۔ظالمو! اس وطن سے اپنی اور اپنے اجداد کی دشمنیاں مت نکالو!اگر یہ نہیں ہوگا تو تمہارے سارے کروفر ریت کی دیوار بن جائیں گے۔
شہبازشرف واضح الفاط میں کہہ رہے ہیں کہ نیب ہمارے خلاف کچھ ثابت نہیں کر سکتا، اس وقت ملک میں سیول مارشل لاء ہے۔دوسری جانب نوازشریف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو ساتھ مل کر احتساب کر رہی ہے۔(ظالموں نے ایسا کھیل شروع کیا ہوا ہے) ہنسنا کیسا ہم تو کھل کر رو بھی نہ یں سکتے ہیں۔نیازی 100 دنوں کی ناکامی پر ان کے حمائتی سیخ پا تو ہیں مگر ان کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔دوسری جانب کو نیازی کی بہن،زلفی بخاری،علیم خان اور پی ٹی آئی کے دیگر اکٹیوسٹ، موٹا چشمہ تھوبڑے پر چڑھالنے کے باوجود بھی دکھائی نہیں دے رہے۔یہ سارے نیازی حمائتی یاد رکھیں۔ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو دب جاتا ہے۔جب یہ دور اختتام پذیر ہوگا تو نیازی کے موجودہ حواری بھی کہیں خاک چاٹ رہے ہوں گے۔ عوام نیب نیاز ی گٹھ جوڑ اور سیاسی مارشل لاء سے چوتھے مہینے میں ہی بیزار ہو چکے ہیں۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co