لندن (جیوڈیسک) رمضان الساعدی ایران میں سیاسی بنیادوں پر 16 سال کے لیے پابند سلاسل مشہور سماجی اور سیاسی رہ نما نرجس محمدی نے جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مجھے ایران کی عدالتوں سے انصاف اوربھلائی کی کوئی توقع نہیں۔ انہوں نے اس پیغام میں علاج جیسے بنیادی حق سے محروم کیے جانے پر احتجاج کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ ایران کی ایک انقلاب عدالت نے نرجس محمد کو سزائے موت کے خاتمے کے لیے مہم چلانے، قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کرنے اور ایرانی رجیم کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے جیسے سنگین الزامات کے تحت 16 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔ نرجس محمدی اس وقت تہران کی ایک بدنام زمانہ جیل میں پابند سلاسل ہیں اور انہیں علاج جیسی بنیادی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ پیشے کے اعتبار سے قانون دان نرجس محمد نے ایران کے پراسیکیوٹر جنرل کو مکتوب لکھا ہے جس میں انہوںنے جیل میںاپنے ساتھ برتے جانےوالےظالمانہ رویئے پر احتجاج کیا ہے۔
ادھر جیل میںملاقات کرنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیاکہ اسے معائنے کرانے کے لیے ایک ایسے ڈاکٹر کے پاس بھیجا گیا جو ایک عرصے سے طب کا پیشہ ترک کیےہوئے تھے۔ وہ نہیں جان سکی کہ آیا ایسا کیوں کر کیا گیا۔
پراسیکیوٹر جنرل کو لکھے گئے مکتوب میں محمد نے لکھا ہے کہ وہ گردوں اور کئی دوسری نسوانی بیماریوں کا شکار ہے مگر اسے کسی قسم کی طبی معاونت مہیا نہیں کی جا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمیں ایرانی عدلیہ سےانصاف کی کوئی توقع نہیں۔ میں نے تہران کےپراسیکیوٹر جنرل سے اپنے حالات بیان کیے مگر اس کےباوجود مجھے کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیںکی گئی۔
خیال رہے کہ نرجس محمدی سنہ 2015ء سے پابند سلاسل ہے۔ وہ اس سے قبل بھی جیل میںہونے والی بے سختیوں پر ایرانی حکام سے احتجاج کرتے ہوئے انہیں مکتوبات کے ذریعے آگاہ کرچکی ہے۔
انہوںنے ایک مکتوب میں اپنے بچوں کے بارے میںلکھا کہ اسے بچوں کے خدو خال بھی بھول گئے ہیں۔ ایک مکتوب میں ایرانی صدر حسن روحانی کو لکھا کہ ایرانی عوام نے آپ کو ووٹ ایرانی رجیم کی مدد کے لیے نہیں بلکہ قانون کے نفاذ کے لیے دیے ہیں۔آپ کو ملک میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کی مدد کرنی چاہیے اوران کےمطالبات پورے کرنا چاہئیں۔