جرمنی (جیوڈیسک) برلن میں دو برس قبل ایک کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کے ذریعے حملہ کرنے والا انیس عامری’تنہا بھیڑیا‘ نہیں تھا بلکہ ممکنہ طور پر اس کا تعلق ایک سلفی سیل سے تھا، جس نے اسے اس حملے میں مدد دی تھی۔
جرمن میڈیا پر ہفتے کے روز سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق برلن کرسمس مارکیٹ حملے کے فقط دو ہفتے بعد اطالوی پولیس نے اس سلسلے میں تفصیلات جاری کی تھیں، جن کے مطابق سخت گیر نظریات کے حامل سلفی مسلمانوں کے ایک سیل نے اس حملے کے لیے معاونت فراہم کی تھی۔
جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ انیس عامری اس حملے میں ملوث ’تنہا بھیڑیا‘ نہیں تھا بلکہ وہ ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ ہو سکتا ہے۔
اطالوی پولیس نے 173 صفحاتی تفتیشی رپورٹ جرمن حکام کو دسمبر 2016 میں ہونے والے اس حملے کے دو ہفتے بعد ارسال کی تھی، جو اب متعدد جرمن میڈیا ہاؤسز کے سامنے آئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جنوبی اطالوی شہر بیرندیسی کی پولیس نے بتایا تھا کہ انیس عامری کو ممکنہ طور پر سلفیوں کے ایک دہشت گرد سیل کی جانب سے حملے کے لیے معاونت فراہم کی گئی اور اس سیل کا تعلق برلن کی ایک سلفی مسجد کے ساتھ بھی تھا۔ واضح رہے کہ یہ مسجد بعد میں بند کر دی گئی تھی۔
یہ بات اہم ہے کہ جرمن حکام اصرار کرتے آئے ہیں کہ انیس عامری اس حملے میں ملوث تنہا شخص تھا۔ 19 دسمبر 2016ء میں برلن کی برائٹ شائیڈ پلاٹز پر واقع ایک کرسمس مارکیٹ میں آمری ایک ٹرک کے ساتھ داخل ہو گیا تھا اور اس نے کئی افراد کو روند دیا تھا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
جی ایس جی نائن یعنی بارڈر پروٹیکشن گروپ نائن کی داغ بیل سن انیس سو بہتر میں ڈالی گئی تھی جب عام جرمن پولیس میونخ اولپمکس کے موقع پر اسرائیلی مغویوں کو فلسطینی دہشت گردوں سے آزاد کرانے میں ناکام ہو گئی تھی۔
اطالوی تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں آمری کی ان کالز سے متعلق معلومات بھی فراہم کی ہیں، جو اس حملہ آور کی جانب سے مختلف افراد کو کی گئیں۔ اطالوی تفتیش کاروں کے مطابق ان کی جانب سے مہیا کردہ اطلاعات پر جرمن حکام نے توجہ نہیں دی۔
جرمنی کی گرین پارٹی کی ترجمان ایرینے میہالِک نے ایک صحافتی ادارے آر این ڈی سے بات چیت میں کہا کہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ انیس عامری تنہا حملہ آور نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے واحد مجرم کا نظریہ یقیناﹰ نادرست ہے، تاہم بدقسمتی سے اس تصور کی مختلف جہتوں کو جرمن پولیس نے نظرانداز کیا۔