اسلام آباد (جیوڈیسک) آرمی پبلک اسکول پشاور (اے پی ایس) میں دہشت گرد حملے کو آج چار برس بیت گئے ہیں لیکن طلباء سمیت تمام شہداء کی قربانیاں ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔
یہ دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا جب صبح طلباء علم کے حصول کے لیے گھر سے اسکول گئے تھے، وہ ابھی اسکول میں علم کی شمع سے روشناس ہورہے تھے کہ 10 بجے کے درمیان 7 دہشت گرد اسکول کے اندر داخل ہوئے اور معصوم طلباء سمیت پرنسپل اور دیگر افراد کو بے رحمی سے شہید کیا۔
یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناؤں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طلوع ہوا مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا تاہم یہ وہ سانحہ تھا جس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا۔
16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور لہو لہو ہوا تو ملت پاکستان نے بھی رب ذوالجلال کو گواہ بنا کر یہ عہد کر لیا کہ جب تک عرض پاک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہو جائے حق و باطل اور بقا و فنا کی یہ جنگ جاری رہے گی۔
آج اے پی ایس شہداء کی چوتھی برسی پر پشاور کے مخلتف مقامات پر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے اور تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
اے پی ایس کی چوتھی برسی پر گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا ہمارے ہیرو ہیں نوعمر بچوں کی لازوال قربانیوں نے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے ہیں۔
جب کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ دلخراش واقعے کے بعد پوری قوم اور ادارے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے متحد ہوگئے ہیں اور آج پوری قوم آرمی پبلک اسکول کے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔