دوحہ (جیوڈیسک) ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے کہا ہے کہ اگر شام میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دار صدارتی انتخابات کرائے جائیں اوران کے نتیجے میں بشارالاسد صدر منتخب ہوں تو ترکی ان کے ساتھ کام کرنے پر غور کرے گا۔
دوحہ میں منعقدہ ایک ایک کانفرنس سے خطاب میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت ہم سب کی پہلی ترجیح شام میں ئے دستور کی تیاری ہے اور دستور کسی ایک فریق کی طرف سےنہیں بلکہ شامی عوام کو بنانا ہوگا۔
انہوں نے شام میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی انتخابات کرانے کی ضرورت پربھی زور دیا اور کہا کہ شام کے بحران کا واحد حل جمہوری اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے شامی عوام کو اپنے حکمرانوں کے انتخاب کا موقع ملنا چاہیے۔
ایک دوسرے سیاق کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام سے اپنی فوج نکالنے پر غور کریںگے۔
ترک وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دلایا ہے کہ واشنگٹن سنہ 2016ء کو ترکی میںہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے منصوبہ ساز فتح اللہ گولن کو ترکی کےحوالے کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔
اویش اوگلو کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن میں ‘جی 20’ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر نےاپنے ترک ہم منصب کویقین دلایا ھا کہ ان کا ملک گولن اور دوسرے مطلوب افراد کو ترکی کے حوالے کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی سنہ دو ہزار اٹھارہ میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کا ذمہ دار دو عشروں سےامریکامیں مقیم فتح اللہ گولن پرعاید کرتا ہے تاہم وہ ترک حکومت کے الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔
جاویش اوگلو کا کہنا تھا کہ ‘ایف بی ائی’ کی جانب سے حالیہ ایام میں گولن کی تنظیم کی ٹیکس چوری کی ٹھوس تحقیقات کی گئی ہیں۔