اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ وزیر اعظم، مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان، مثل مدینہ اسلامی ریاست، عمران خان صاحب جب سے سیاست میں آئے ہیں وہ پاکستان کی اساس کو سامنے رکھتے ہوئے اور کرپشن فری پاکستان پر اپنی سیاست کرتے رہے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ٣٥ برس سے پاکستان پر مسلط ، پاکستان کی بنیادی اساس اور قائد اعظم کے وژن کی مخالف، سیکولر روشن خیال پیپلز پارٹی اور دوقومی نظریہ سے اعلانیہ منحرف ،نواز لیگ کے مقابلے میں ٢٠١٨ء کے عام انتخابات میں کامیابی دی۔ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہو کر پاکستانی قوم کے سامنے اپنے پہلے خطاب میں بھی کھل کر پاکستان کو مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے اپنے نیک ارادوں کا اظہار کیا۔ آتے ہی نظام حکومت میں بھی بتدریج مثبت اقدامات کرنے شروع کر دیے۔ وزیر اعظم ہائوس،گورنرہائوس کے اخراجات کو کم کیے اوران کو عوام کے لیے کھول دیا۔
ابھی کچھ دن پہلے پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بین الاقوامی سیرت کانفرنس میں عمران خان نے اپنی زندگی کی اسلامی کی سمت بڑھنے کا ذکر بھی خوش اسلوبی سے کیا۔ پاکستان کی تین یونیورسٹیوں میں دانشوروں کو، سیرت کے اس پہلو پر کہ کس طرح دنیاکے عظیم شخصیت حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح دبے ہوئے جاہل عربوںکو تبدیل کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ روم اور ایران کی دو سپر طاقتوں کو شکست دے کر دنیا پر غالب ہو گئے۔ اپنی سیاسی جدو جہد کے ٢٢ سال کے دوران،انہوں نے ہمیشہ حکیم الامت علامہ شیخ محمد اقبال کی فکر اور قائد اعظم محمد علی جناح کے عملی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے علانیہ کہتے رہے کہ وہ اس ملک میں مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست بنا کررہیں گے۔عوام کے سامنے وہ اپنے جلسوں میں اسٹیج پر نمازیں بھی پڑھتے دیکھے گئے۔ سیاسی جلسوں اور ہر خطاب سے پہلے اللہ تعالی سے سیدھے راستے پر چلنے کی دعائیںبھی کرتے رہے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔ تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان کے عوام اُن کے نیک عزم پر شک کریں۔ کیا کسی کو کسی کے دل کاحال معلوم ہے۔ یہ تو صرف اللہ ہی کو معلوم ہے۔
برعظیم کے مسلمانوں نے پاکستان ”لا الہ الااللہ” کے اللہ سے سے وعدہ پر حاصل کیا تھا۔ مگر مقتدر حلقوں نے عوام کی امنگوں کے مطابق پاکستان میں اسلامی ریاست نہیں بنائی۔ عمران خان نے٧١سال سے مدینہ کی اسلامی ریاست کے لیے ترستے ہوئے پاکستان کے عوام کی ترجمانی کی۔ پاکستانیوں اور اسلام سے محبت رکھنے والے حلقوں نے عمران خان کی حمایت کی۔ خود عمران خان بھی اپنے ارادے کے پکے ہیں۔ ملک میںمدینہ کی فلاحی ریاست قائم کرنے اور پاکستان کو کرپشن فری پاکستان کرنے کے اپنے ایجنڈے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
جن دو پارٹیوں کو عمران خان نے شکست سے دوچار کیاآج وہ اس کے راستے میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ نیب ایک خود مختیار ادارہ ان ہی دو پارٹوں کے مشورے سے بنا تھا۔ اسی نیب نے دونوں پارٹیوں کے سربراہوں پر کرپشن کرنے پر مقدمے قائم کئے تھے۔ اب اگر ملک کے قانون کے مطابق عدالتیں ان کے مقدمے سن رہے ہیں اور تو جمہوریت کو کیا خطرہ درپیش ہے کہ دونوں یک جان ہوکر عمران خان کی حکومت کے خلاف مہم چلانے اور اپنی کرپشن کو بچانے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ ان کو عدالتوں میں اپنے پوزیشن کو صاف کرنا چاہیے۔
رہا پاکستان میں مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست کے قیام کا پروگرام توعمران خان صاحب کو اگر تاریخ اسلام پر نظر دوڑائیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ اس سے قبل جب بنو اُمیہ کے دور میں مدینہ کی فلاحی ریاست ختم ہو کر بادشاہت میں داخل ہو گئی تھی تو اُسی بنی اُمیہ کے ایک اسلام کے شیدائی حضرت عمر بن عبدلعزیز نے بھی پھر سے مدینہ کی فلاحی ریاست کو بحال کرنے کے لیے کوشش کی تھی ۔ مگر بادشاہ ہونے کے باوجود اس کے اعمال اس کے راستے میں کھڑے ہو گئے تھے۔
خاندان کے لوگوں نے اس نیک شخص کو راستے سے ہٹا دیا دیا۔ لہٰذا عمران خان صاحب آپ اپنے وزیروں پر بھی کڑی نظررکھیں۔ وہ آپ کے اس نیک کام میں روکاوٹی کھڑی کر رہے ہیں۔ پہلے پاکستان کے آئین کے ایک باغی ایک قادیانی کو آپ نے اپنی کابینہ میں رکھا۔ پھر آپ کی قومی اسمبلی کی ایک ممبر نے پارلیمنٹ کے اندر تقریر کی کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دشمن اسلام و پاکستان اسرائیل کی ناجائز جبری حکومت کو تسلیم کر لیا جائے۔ آپ کے مرکزی وزیراطلاعات نے ایک غیر مسلم ممبر کی پارلیمنٹ شراب پر پابندی کی بات پر کہا کہ یہ سستی شہرت کے لیے کر رہے ہیں۔ قانون سے کیا ہوتا ہے۔جو شراب پیے گا پیتا رہے گا۔
پارلیمنٹ میں اس بل کو روک دیا گیا۔ اب پنجاب کے وزیر اطلاہات نے کہا ہے کہ غیر اسلامی تہور بسنت منائیں گے۔ جب کہ آپ کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے اس پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ اس کے خلاف لوگ عدالت میں بھی پہنچ چکے ہیں۔ ایسی اور بہت سے باتیں ہیں جو اسلامی فلاحی ریاست کے خلاف جاتیں ہیں۔
پاکستان کی اکثریت کو آپ کی نیت پر شک نہیں کرتی۔ بلکہ اسلام سے محبت کرنے والوں کو آپ کی حمایت کرتے ہیں۔آپ اپنے وزیروں پر مکمل گرفت کریں کہ وہ اسلام دشمن اقدامات نہ کریں۔ ورنہ پاکستان کے عوام آپ کے مخالف ہو جائیں گے۔جس سمت پر آپ پاکستان کو لے جانا چاہتے ہیں آپ کے وزیر اس میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ اپنی کرپشن بچانے کے لیے احتجاج کرنے والی دونوں پارٹیوں سے ملکی قانون کے مطابق نپٹیں۔ ملک میں مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست کے عزم پر ڈٹے رہیں۔ ملک کے عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست اور دو پارٹیوں کی کرپشن کے اپنے ایجنڈے پر کسی سے بھی کوئی نرمی نہ کریں۔ پاکستان سے محبت کرنے والے سارے حلقے آپ کے ساتھ ہیں۔ اپنے وزیروں کے غلط مشوروں کو بھی زیادہ اہمیت نہ دیں۔ جس سمت کاآ پ نے ٢٢سال پہلے سفر جاری کا تھا اس پر عمل کرتے رہیں۔ اس نیک کام میں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔