واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے اپنے فوجیوں کے انخلا کے اچانک فیصلے کے خلاف احتجاج کے طور پر داعش مخالف اتحاد میں امریکی ایلچی بریٹ مکگرک بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
مسٹر مکگرک سے قبل امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس جمعہ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
امریکی ایلچی نے صرف گیارہ روز قبل یہ کہا تھا :’’ یہ سوچنا بالکل احمقانہ ہوگا کہ داعش شکست سے دوچار ہو گئے ہیں۔اس لیے امریکی فوجیوں کو شام سے وطن واپس بلایا جانا بھی غیر عاقلانہ ہوگا‘‘۔انھوں نے مئی کے وسط میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے اپنے منصوبے کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انھوں نے جمعہ کو وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو اپنا استعفا پیش کردیا تھا لیکن اس سے متعلق ایک امریکی عہدہ دار نے ہفتے کے روز اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ ( اے پی) کو بتایا ہے۔
صدرڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ بدھ کو اچانک ایک ٹویٹر کے ذریعے جنگ زدہ شام سے قریباً دو ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ داعش کو شام میں شکست ہوچکی ہے ۔بہت سے امریکی عہدے داروں کے علاوہ برطانیہ اور فرانس نے بھی ان کے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ داعش شکست خوردہ ہونے کے باوجود اب بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔