نئی حکومت نے بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، اسے کمزوری نہ سمجھا جائے: آرمی چیف

General Qamar Javaid Bajwa

General Qamar Javaid Bajwa

اسلام آباد (جیوڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں اور نئی حکومت نے بھارت کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے ہماری اس پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیول اکیڈمی کراچی میں پاسنگ آوٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ کوئی ہمیں یا ہماری آزادی کو تھریٹ نہیں کر سکتا، ملک میں موجود امن بہت بھاری قیمت چکا کر حاصل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امن و امان کی بحالی میں بہت بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں اور اپنے خون سے امن کی قیمت چکائی ہے۔

پاکستان امن پسند ملک ہے اور امن پر یقین رکھتا ہے: سربراہ پاک فوج
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی نے جنگ کی ہیئت بدل دی ہے، دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرنا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت نے خلوص کے ساتھ بھارت کی طرف امن و دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، امن سب کے مفاد میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور امن پر یقین رکھتا ہے، جنگیں موت اور تباہی لے کر آتی ہیں، تنازعات ہمیشہ مذاکرات کی میز پر حل ہوئے ہیں اور مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں۔

پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل کو آگے بڑھنا اور پھلنا پھولنا ہے، وقت آگیا ہے کہ ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے بھوک، بیماری اور ناخواندگی سے لڑا جائے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ابھی ہم خود پر مسلط جنگ کی دہشت گردی اور تباہی سے نکلے نہیں کہ گمراہوں کا شوشہ اٹھ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بھی پہلے کی طرح خطرے کے اہم کردار کچھ اپنے ہی نکل آئے، نفرت، نسل پرستی یا فرقہ پرستی سے اندھے، اور سوشل میڈیا کے حملوں کی زد میں آئے ہوئے کچھ لڑکے لڑکیاں اس خطرناک معاندانہ بیانیے کا شکار ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں اور خطروں کے جواب میں آپ کو زیادہ بہتر بیانیہ لانے کی ضرورت ہے، یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ہم میں صبر سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہو، خطرات سے نمٹنے کے لیے دانش ورانہ مہارت اور منطق کی ضرورت ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں مستقل امن کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں، اس مقصد کے لیے افغان امن عمل کی حمایت کر رہے ہیں۔