اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ احتساب کرنا اور چوروں کو پکڑنا ہے۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی جس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز شریک تھے۔
فواد چوہدری کا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہنا تھا کہ احسن اقبال بڑی خوبصورتی سے یہ بات بھول گئے کہ نوازشریف کو کس نے ملک پر مسلط کیا، نوازشریف اور شہباز شریف تو ضیاء الحق سے پہلے کونسلر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مشرف سے اتنی ناراضی اور تکلیف تھی تو پھر مشاہد حسین سید آپ کے درمیان کیوں تھے؟ ان کا جواب صرف یہ ہے کہ ہم تو چور ہیں لیکن باقی سب بھی تو چور ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے کے اثاثے نواز شریف نے 2001 میں ڈکلئیر کیے، عدالت نے پوچھا کہ آپ کے پاس یہ پیسے آئے کہاں سے، گوشواروں میں تو نہیں تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی دن رات محنت کرتے ہیں اور اپنی کمائی پاکستان بھیجتے ہیں اور ان کو اس لئے روزگار کیلئے باہر جانا پڑا کہ ان لوگوں کی کرپشن کی وجہ سے یہاں روزگار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ملک سے باہر کمپنیاں تھی ہی نہیں، یہ صرف کاغذی کمپنیاں تھیں اور ان کا صرف ایک کاروبار تھا وہ تھا کرپشن کھانا، ہر پروجیکٹ میں کمیشن کھایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جاتی امرا سو ایکڑ پر بنا ہے جس کے 700 ملازم ہیں، گوشوارے تو بتاتے ہیں آپ کے پاس پیسے نہیں ملازمین کو تنخواہ کہاں سے دیتے ہیں؟ ان کے پاس مہنگی مہنگی گاڑیاں اور دس دس گھر ہیں، عدالت پوچھتی ہے پیسا کہاں سے آیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی پریس کانفرنس میں جو چہرے نظر آتے ہیں یہ ان کیلئے نہیں بلکہ اپنے لئے چیخ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہ نیب تعاون کرنے والوں کو گرفتار نہیں کر رہی، ہمارا مینڈیٹ احتساب کرنا اور چوروں کو پکڑنا ہے، ٹھگز آف پاکستان کا آج کا شو فلاپ تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور زرداری کا کاروبار صرف پیسے کمانا ہے، دونوں کا طریقہ واردات ایک ہی ہے، سعودی عرب میں نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کی کاروائی کل سے شروع ہو گی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ پوچھتے ہیں بابراعوان کو اور فلاں کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ ہم نے تو نوازشریف اور سعد رفیق کو بھی گرفتار نہیں کیا بلکہ انہیں عدالت اور نیب نے گرفتار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام مقدمات ہماری حکومت میں نہیں بلکہ (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کے دور میں بنے، ہم نے حکومت میں آکر خود کو ان معاملات سے الگ کیا اور اداروں کو کام کرنے دیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کرپشن کی یہ صورت حال دیکھ کر تو ہمارے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے، پارک لین جس میں بلاول زرداری حصہ دار بنے ہیں یہ کاروباری شخصیت سے چھینی گئی جائیداد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نوازشریف اقتدار سے گئے تو 24 ٹریلین کا قرضوں میں اضافہ ہوا، پنجاب کے بڑے پروجیکٹس کا پیسہ حسن نواز اور حسین نواز کو گیا، ان کو ہر جگہ موقع ملا اپنی صفائی کا، اب ہائیکورٹ میں بھی موقع ہوگا تو بتادیں اپنے پیسے کا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی لانڈرنگ نواز اور زرداری فیکٹری مل کر چلاتی تھی، دونوں نے ایک معاہدے کے تحت کرپشن کا نظام بنایا ہوا تھا، زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کی تفتیش 2015میں روک دی گئی تھی جب کہ پاک لینڈ کمپنی زرداری نے ہاشوانی سے چھینی تھی، زرداری اور نواز نے لوٹ مار کا نام جمہوریت رکھا۔
وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے کہا کہ ان کمپنیوں سے 88 فیصد نواز شریف اور 10 فیصد دیگر ملازمین کو پیسا بھجوایا گیا، یہ تمام کمپنیاں صرف یہاں سے منی لانڈرنگ کرکے پیسہ وائٹ کرکے واپس لاتی تھیں، اوورسیز پاکستانی محنت کرکے پیسے ملک بھیجتے تھے اور یہ کمیشن کے چکر میں پیسہ واپس باہر لے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر علیمہ خان منی ٹریل ثابت نہ کر پاتیں تو ان کے ساتھ بھی یہی ہوتا جو اِن کے ساتھ ہو رہا ہے، اور ہماری صفوں میں بھی کوئی چور نکلے گا تو ہم خود نیب کے حوالے کریں گے، ہم کسی کیلئے جمہوریت کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا کرپشن کا نیٹ ورک پاکستان میں چل رہا تھا لیکن نیب اور جے آئی ٹی نے جتنی پیچیدہ ٹرانزکیشنز پر کام کیا وہ قابل تحسین ہے، جو آج ان دو خاندانوں کی کرپشن چھپانے کیلئے سامنے آرہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمران دیگر مشاغل میں لگے رہے اور معیشت پر توجہ نہیں دی، ماضی میں اگر معیشت پر توجہ دی جاتی تو مہنگائی کاسامنا نہ ہوتا۔