کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق

Ali Raza Abidi

Ali Raza Abidi

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

پولیس کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان غازی میں پیش آیا۔

ایس ایس پی جنوبی کے مطابق علی رضا عابدی جیسے ہی اپنے گھر کے قریب پہنچے تو ان پر فائرنگ کی گئی۔

پولیس حکام کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ علی رضا عابدی پر فائرنگ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے کی یا پھر ملزمان گاڑی میں تھے تاہم عینی شاہدین کے مطابق علی رضا عابدی پر فائرنگ ایک موٹرسائیکل پر موجود دو ملزمان نے کی۔

فائرنگ کی زد میں آ کر علی رضا عابدی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

علی رضا عابدی کے والد اخلاق عابدی کے مطابق ان کے بیٹے کو پیٹ میں ایک گولی لگی جب کہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ علی رضا عابدی کو دو گولیاں سینے اور ایک گولی گردن میں لگی۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرکے شواہد اکٹھے کیے۔

ایس ایس پی ساؤتھ انویسٹی گیشن طارق دھاریجو کا علی رضا عابدی کی رہائشگاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعہ حالیہ ٹارگٹ کلنگ کی کڑی ہے۔

طارق دھاریجو کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے مختلف اقسام کی گولیوں کے خول ملے ہیں جس کی فارنزک لیبارٹری سے جانچ کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے میں کون سا اسلحہ استعمال ہوا، اس کا علم فارنزک جانچ سے ہی ہوگا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں کوئی اور زخمی بھی نہیں ہوا۔

سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کا پوسٹمارٹم جناح اسپتال میں کیا گیا، اسپتال ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علی رضا کو 4 گولیاں لگیں۔

رپورٹ کے مطابق علی رضا عابدی کو گولیاں گردن، بازو اور سینے میں لگیں۔

وزیراعظم عمران خان نے سابق رکن قومی اسمبلی علی علی رضا عابدی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے علی رضا عابدی کے پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کا قتل کراچی، صوبے اور ملک میں امن و امان خراب کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی رضا عابدی کے اصل قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے علی رضا عابدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو شہر میں امن و امان بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ خصوصی ٹیم تشکیل دے کر قاتل گرفتار کیے جائیں اور رپورٹ پیش کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر میں اس قسم کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کون لوگ ہیں جو شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے علی رضا عابدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خوش گفتار اور اپنا نکتہ نظر دلیل اور تہذیب سے پیش کرنے والے فرد تھے۔

مریم اورنگ زیب نے مطالبہ کیا کہ علی رضا عابدی کے قتل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں اور قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ اور سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے علی رضا عابدی کے قتل کو بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں دوبارہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بڑی مشکل سے شہر میں امن آیا ہے، یہ واقعہ بہت بڑا دھچکا ہے۔

جناح اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارا شہزادہ ہم سے چھین لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کراچی کا نہیں پاکستان کا اثاثہ تھا، بدامنی کی لہر شہر میں دوبارہ آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار دن قبل علی رضا عابدی کو اطلاع ملی کہ ان کی جان کو خطرہ ہے جب کہ پی ایس پی کے دو کارکن بھی شہید ہوئے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کو ٹارگٹ کرکے مارا گیا ہے، بزدلی ہے کہ پیچھے سے وار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کے پاس دو پولیس موبائلز تھیں لیکن ایک واپس لے لی گئی، سازش کو بے نقاب کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، ایسے واقعات کا دوبارہ سر اٹھانا وفاقی اور صوبائی حکومت پر سوالیہ نشان ہے۔

خیال رہے کہ علی رضا عابدی 2013 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 251 سے 80 ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 244 ہو چکا ہے۔

علی رضا عابدی نے ایم کیو ایم قیادت سے اختلافات کے باعث رواں برس ستمبر میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔