پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے سابق صدر فرنسوا اولاند نے شام میں انسدد دہشت گردی کے سلسلے میں کردوں کی جانب سے پیش کی گئی “بڑی قربانی” کی یا دہانی کراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ترکی کے کسی نئے حملے میں کردوں کو نشانہ بنایا گیا تو “دہشت گردی کا شعلہ” بھڑک اٹھے گا۔
پیرس میں شمالی شام میں کرد انتظامیہ کے ریجن کے نمائندے سے ملاقات کے بعد اولاند کا کہنا تھا کہ کُردوں نے بین الاقوامی اتحاد اور فرانس کی سپورٹ سے داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں ایک “بڑا کردار” ادا کیا۔
اولاند کے مطابق دہشت گردی کے انسداد میں شام کے کُردوں کی شمولیت کے سبب اُنہیں انسانی جانوں کے بھاری نقصان کی صورت میں قیمت ادا کرنا پڑی۔
فرانس کے سابق صدر نے اس اندیشے کا اظہار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام میں تعینات 2000 امریکی فوجیوں کے انخلا کے یک طرفہ فیصلے کے بعد “تنازع بھڑک” سکتا ہے اس لیے کہ ترکی نے بھی کردوں کے زیر کنٹرول اراضی میں نئی مداخلت کی دھمکی دے رکھی ہے۔
اولاند کے بیان میں کہا گیا ہے کہ “اگر ان دھمکیوں پر عمل ہوا تو مقامی آبادی کے لیے اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس اقدام کا داعش کے خلاف لڑائی میں فرانس کے حلیف کردوں کو نقصان ہو گا اور یہ دہشت گردی کو شامل سے باہر بھی پھیلا دے گا”۔