ابھی ابھی پتہ چلا کہ انیسہ کا جواں سال بیٹا ٹریفک حادثے میں وفات پا گیا سال 2019 سر پے ہے سوچ رہی ہوں اس خبر میں ہمارے لئے پیغام کیا ہے؟ ابھی حال ہی میں تو اس کو دیکھا تھا زندگی سے بھرپور بہن کی شادی کیلئے ہر رسم کو بڑھ چڑھ کر یادگار بنا نے کا خواہاں تھا وہ سال 2019 میں وہ نہیں ہوگا یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا یاد آرہا ہے اس کی شوخ لہجہ تھرکنا مغربی لباس میں بڑھے ہوئے بال الٹی کیپ پہنے نئی تہذیب کا نمائیندہ بچہ وہ آج قبر میں چلا گیا نہ قرآن تھا اس کی زندگی میں نہ نماز اسلام تو اپنے ملک میں گویا مہمان کر دیا گیا کسی کسی گھر میں آپ کو دیکھنا نصیب ہوتا ہے انتہاء پسندی کا لیبل لگا کرگلوبل ویلج کی کیبل ہر گھر سے ختم کر رہی ہے سوچ یہ رہی ہوں وہ چلا گیا اکیلا قبر میں؟ فر فر انگریزی بولنے والا عربی سے نا آشنا قرآن سے نا واقف آج ایک فرینڈ کی فیملی میں بہت امیر رشتہ دار اچانک اچھی صحت کے باوجود انتقال کر گئے دین ان کی زندگی سے گھر سے کب کا رخصت ہو چکا تھا زمین کے اوپر رہنے والے آخر کار جائیں گے تو زیر زمین ٌاور وہاں اکیلے ہوں گے کوئی مددگار نہیں کوئی ساتھی نہیں حساب پر ہر مسلمان کا یقین ہے مگر افسوس تیاری نہیں ہے آج سوال بھی ہوں گے جواب بھی دینا ہوگا سب چھوڑ کر واپس جا چکے
خالی ہاتھ دنیا میں آئے تھے خالی ہاتھ اسی قدرتی اصول کے تحت واپسی ہو گئی “”عمل “” نے ساتھ جانا تھا سب جانتے ہیں مگر سب کام کرنے کے بعد وہ ابھی کرنے تھے اتنے میں موت آگئی عمل وہ بھی صالح ؟؟ زندگی کی فلم جیسے چل رہی ہو عمر بھر واپسی کو بھول کر دھوکہ باز دنیا میں دھوکہ دے دے کر مقام نام شہرت حاصل کرنے والا آج خاموش ہے اس لئے نہیں کہ وہ بولنا نہیں چاہ رہا اس لئے کہ آج زبان اس کی نہیں ہے ہاتھ اس کے ہوتے ہوئے اس کے نہیں آج وہ اپنے رب کے سامنے ہیں خالق سے بد دیانتی کیسے کریں؟ یہ چلتی ہوئی فلم اسے خوشی نہیں دے رہی تھی فلم بتا رہی تھی کیسے اللہ کو بھول کر اس کی نعمتوں کا شکر ادا کیے بغیر بیدردی سے انہیں غلط استعمال کر کے وہ بڑا آدمی بنا آج عمل دکھا رے تھے کہ اے بندے جو زندگی تو نے گزاری وہ اسلام پر نہیں تھی اسلام تو وہی تھا جو 1400 سال پہلے مشرکین مکہ کے جاہلانہ رسم و رواج کو ختم کر کے پیارے نبیﷺ نے سکھایا تھا جس میں ماضی کی خواہشات کی پجاری عورت کو صبر شکر کرنا سکھایا گیا قناعت پسندی سے ضروریات کو محدود کر کے گھر میں رہنا سکھایا گیا پردے میں رکھ کر مرد اس کا محافظ ذمہ دار بنایا گیا اس مرد نے کیا کیا؟ اس عورت کو باہر نکال کر اغیار کو خوش کیا صرف روپے کی دوڑ جیتنے کے لئے پھر سے ہندوانہ مشرکانہ کافرانہ نظام کو رائج کرنے کے لئے سر سے پاؤں تک کی بازی لگا دی؟ پیسے نہ ایسا دوڑایا اصل بھول ہی گیا انسان نہ قرآن کا علم نہ اس کے ترجمے کا پتہ رسومات میں انداز ہندوں کا لیا بے باکی عیسائیوں کی چالاکی عیاری بنی اسرائیل کی زندگی کب کہاں کیسے کیسے جھوٹ بولتے گزاری آج سب کامیابیوں کے جھوٹے مینار نظر آ رہے ہیں آج اکیلا ہی حساب کا سامنا کرنا ہے اس موجودہ جھوٹی دنیا کی کامیابی سچائی سے ناممکن تھی کامیاب لوگوں کی طرح مالدار کامیاب دولتمند بننے کی سوچ تھی شارٹ کٹ آج کی دنیا کی اولین ضرورت ہے بہت بلندی پر جانا تھا لہٰذا طاغوت کو معبود بنا لیا زندگی میں راحت آرام عیش و عشرت سب آگیا دین نکل گیا کبھی خیال آتا کہ نماز روزہ حج زکوة مگر شیطان فورا ورغلاتا قرآن کو پڑھ کر دنیا کی رنگینی سنگینی میں بدل جاتی ہے فرصت نہ مل سکی اس جھوٹے باطل دائرے سے باہر نکلنے کی یوں عمر کی نقدی خرچ ہوئی اور موت نے یہاں پہنچا دیا پیچھے والوں کو آواز نہیں دے سکتا نیک عمل کرو کہ مجھے رعایت مل سکے میں نے اپنے گھر میں نہ کبھی قرآن خود پڑھا نہ بچوں کو اس طرف جانے دیا بیگم اچھی بھلی نماز روزے کی عادی تھی اس کو بھی غریبانہ انداز سے روکا یہ سب چھڑوا کےماڈرن بنا دیا کیا کیا میں نے؟ آج حسرت ہے ناکامی ہے اور خسارہ ہی خسارہ ہے درخواست ہے زمین کے اوپر بسنے والو دولت عیش و عشرت کامیابی نمائش عہدے اقتدار طاقت کچھ نہیں ہے زمین میں تم جو بھی بن جاؤ یاد رکھو فرعون نمرود شداد قارون سامری ہر طاغوت کو موت ہے جھوٹ سے سازش سے مکاری سے گرا کر اپنا بونا قد مصنوعی انداز سے بلند کر کے چار دن شہرت کے نشے میں چور رہنے والو سب فانی ہے ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے یقین مانو یہ زمینی کامیابی آزمائش ہے جس کی زیر زمین سزا بہت خوفناک ہے جاگ جاؤ عمارت نما مکانوں کو نماز سے قرآن سے ذکر سے زندہ رکھو پاکیزہ گھر بنا لو جن رشتوں کو ظلم سے توڑا ہے اللہ کے خوف سے انہیں جوڑ لو عاجزی اختیار کر لو دین کو تھام لو عروة الوثقیٰ جان کر ناکام کامیابیوں کا یہ مصنوعی سفر جن جن بیساکھیوں پر طے کر کے بڑے آدمی بنے ہو ہر بیساکھی “” بت”” ہے جس کے شرک نےتمہیں اپنے رب سے دور کر دیا اپنی ہر غلطی کو آج نیے سال پر پہچانو بچ جاؤ خود بھی اور اہل خانہ کو بھی بچا لو توبہ کر لو اس رب رحیم کے حضور جھک جاؤ رو کر معافی مانگ لو اس نیے سال 2019 ِپر گناہوں سے ہجرت کر لو دین کو زندہ کرو قرآن کو خوبصورت غلاف سے نکال کر دل کے قریب لاؤ محسوس کرو اس کا سکون اہل زمین میں ہوں یا آپ ہیں ہم سب کی منزل یہی مٹی ہے جو ہمیں چھپا لے گی کوئی بھی بشر اپنے رب سے اپنا کوئی معاملہ نہیں چھپا سکے گا سال 2019 کو نئی سوچ نئے انداز سے اپنی توبہ سے شروع کریں سابقہ گناہوں سے توبہ اور آئیندہ دیندار زندگی پر اصرار یہی پیغام ہے سال 2019 کا